حماس کا بیان: ہمارے قیدیوں کی آزادی صرف مذاکرات اور جنگ بندی معاہدے کی پاسداری سے ممکن ہے
ایکنا نے مرکز اطلاعرسانی فلسطین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس نے اپنے ایک بیان میں زور دیتے ہوئے کہا:
"دشمن کے چھٹے گروہ کے قیدیوں کی آزادی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ان کی رہائی کا واحد راستہ مذاکرات اور جنگ بندی معاہدے کی پاسداری ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا:
"ہماری قوم، امتِ اسلام اور دنیا بھر کے آزاد لوگ، مزاحمت کے ذریعے ہونے والے معزز قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے مناظر کو دیکھ رہے ہیں، جو ہماری عزت، طاقت اور سربلندی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ معاہدہ ہمارے عوام اور مزاحمت کے درمیان یکجہتی کی علامت ہے۔"
حماس نے مزید کہا:
"اے قدس! ہم تیرے سپاہی ہیں۔ گواہ رہنا کہ ہم اپنے عہد پر قائم ہیں، میدان میں ثابت قدم ہیں اور آزادی کی راہ پر گامزن ہیں۔ یہاں کوئی پسپائی یا نرمی کی گنجائش نہیں ہے۔"
یہ تحریک مزید کہتی ہے:
"ہم پوری دنیا کو بتاتے ہیں کہ ہجرت کا واحد راستہ قدس کی طرف ہے۔ یہ ہمارا جواب ہے ٹرمپ اور اس کے حامیوں کی ان تمام کوششوں کے خلاف، جو استعماری اور قابض قوتوں کے ذریعے فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی اور بے دخلی پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔"
اس کے علاوہ، العالم نیوز نیٹ ورک کے نامہ نگار نے غزہ کے خان یونس سے رپورٹ دی کہ
"اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کا مقام کئی پیغامات کا حامل تھا، ان میں سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ غزہ سے کوئی ہجرت نہیں ہوگی، سوائے قدسِ اشغالی کی جانب۔"
انہوں نے مزید کہا:
"یہ ایک واضح پیغام ہے امریکی صدر اور ان تمام لوگوں کے لیے، جو غزہ کے شہریوں کی جبری بے دخلی اور فلسطینیوں کی جلاوطنی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ہمارا جواب یہی ہے کہ غزہ سے صرف قدس کی طرف ہجرت ہوگی۔"
آج حماس نے جنوبی غزہ کی خان یونس شہر میں تین صہیونی قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے نمائندوں کے حوالے کیا۔