ایکنا نیوز- یہ بیان کیا گیا کہ اصطلاحی طور پر توکل کا مطلب خدا پرتوکل اور اطمینان، لوگوں سے ناامیدی، خدا کے سامنے تسلیم ہونا، اور صرف اسی پر اعتماد رکھنا ہے۔ ان آیات پر غور کرنے سے جن میں توکل کا ذکر آیا ہے، یہ واضح ہوتا ہے کہ متوکل شخص میں کچھ مخصوص نظریات اور صفات پیدا ہوتی ہیں؛ پہلا یہ کہ وہ خدا کی قدرت، بادشاہت، رحمت، علم اور مطلق آگاہی جیسے حقائق پر ایمان رکھتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اس میں ایمان، تسلیم، اعتماد، تقویٰ اور صبر جیسی صفات نمایاں ہوتی ہیں۔ مجموعی طور پر، ان عقائد اور صفات کی موجودگی ایک خاص تعلق کو جنم دیتی ہے جو بندے اور خدا کے درمیان قائم ہوتا ہے اور اسے "توکل" کہا جاتا ہے۔
لہٰذا، توکل کا مطلب خداوند کی قدرت اور علم پر مکمل بھروسا اور انحصار، اور لوگوں یا کسی دوسرے خودمختار سبب سے مایوسی اور ناامیدی ہے۔ متوکل وہی ہے جو جانتا ہے کہ سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہے اور وہی اس کے تمام معاملات کو سنبھالتا ہے، اسی لیے وہ صرف اسی پر تکیہ کرتا ہے۔ تفسیر المیزان کے مصنف بھی توکل کو اپنی تدبیر کو خدا کے سپرد کرنے، اس کی مشیّت کو قبول کرنے، اور اسے اپنے تمام امور کا وکیل بنانے کے معنی میں لیتے ہیں۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان اپنی مرضی پر خدا کی مرضی کو فوقیت دے اور اس کے احکام پر عمل کرے۔
تاہم، توکل کا مطلب یہ نہیں کہ ظاہری اسباب کو بالکل ترک کر دیا جائے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان اسباب پر بھروسا نہ کیا جائے، بلکہ اصل اعتماد خدا پر ہو کیونکہ تمام اسباب اسی کی مشیّت کے تابع ہیں۔ مثال کے طور پر، حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم سے فرماتے ہیں:
«وَ قَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُسْلِمِينَ» (یونس: 84). "اور موسیٰ نے کہا: اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسا کرو، اگر تم واقعی مسلمان ہو۔"
اس آیت میں پہلے توکل کو ایمان کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے، اور پھر اسے اسلام کی شرط کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک مومن سب سے پہلے اپنے رب کے مقام کو اجمالی طور پر پہچانتا ہے اور یہ یقین کرتا ہے کہ وہ تمام اسباب سے بالاتر سبب ہے اور کائنات کے تمام امور کی تدبیر اسی کے ہاتھ میں ہے۔ یہی ایمان اور یقین اسے اس بات پر آمادہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات کو خدا کے سپرد کر دے اور کبھی بھی ظاہری چیزوں پر اعتماد نہ کرے۔ حقیقی تسلیم و رضا کا تقاضا یہی ہے کہ مومن کا مکمل بھروسا صرف اور صرف خدا پر ہو۔