مصنوعی زہانت اور آیات قرآن بارے انتباہ

IQNA

مصری تجزیہ کار

مصنوعی زہانت اور آیات قرآن بارے انتباہ

5:05 - March 19, 2025
خبر کا کوڈ: 3518180
ایکنا: مصنوعی ذہانت (AI) جدید دور کی نمایاں ترین تکنیکی ترقیوں میں سے ایک ہے، جو مختلف شعبوں میں، بشمول دینی متون کی پروسیسنگ، استعمال ہو رہی ہے۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، مصنوعی ذہانت دنیا میں ایک مفید ٹیکنالوجی کا آلہ ہے۔ آج کے دور میں مصنوعی ذہانت پر بحث بہت اہمیت رکھتی ہے، اور یہ کہنا بجا ہوگا کہ مصنوعی ذہانت نے انسانی سرگرمیوں کی وسیع تر سطح پر اثر ڈالا ہے، جس میں علمی اور فکری امور بھی شامل ہیں۔

دینی علماء، مبلغین اور فقہاء نے خاص طور پر انٹرنیٹ پر مصنوعی ذہانت سے چلنے والے پروگراموں، جیسے کہ واٹس ایپ میں AI کے استعمال کے حوالے سے خبردار کیا ہے، کیونکہ اس میں قرآن کی آیات کی تحریف کا خطرہ موجود ہے۔ علماء نے دیندار افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر معروف پلیٹ فارمز، جیسے کہ مصنوعی ذہانت، کو استعمال نہ کریں اور اس حقیقت کو یاد رکھیں کہ قرآن کی حفاظت اور اس کے الفاظ کی درستگی کی ذمہ داری تمام مسلمان مردوں اور عورتوں پر عائد ہوتی ہے۔

مصری اخبار صدی البلد کے تجزیہ کار محمد عسگر نے اپنے ایک مضمون میں مصنوعی ذہانت اور قرآن میں اس کے استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے اس ٹیکنالوجی کی ممکنہ غلطیوں کو اجاگر کیا ہے۔ ان کے مطابق، مصنوعی ذہانت قرآن تک آسان رسائی فراہم کرنے اور آیات کے مطالعے میں سہولت پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، لیکن اس کے ذریعے قرآن کے الفاظ کی بازیافت اور آیات کی درستگی کے حوالے سے کئی چیلنجز درپیش ہیں۔

چالش‌های هوش مصنوعی در پردازش آیات قرآن

حال ہی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں تیزی آئی ہے، اور اس نے دنیا بھر میں لاکھوں صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ اگرچہ اس ٹیکنالوجی کو متعارف ہوئے زیادہ وقت نہیں گزرا، لیکن اس کی آسان دستیابی اور مفت خدمات کے باعث اس کا استعمال بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ اس صورتحال نے یہ خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، خاص طور پر دینی معاملات میں اس پر اندھا اعتماد کرنے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ، دینی امور میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز سامنے آئے ہیں، خاص طور پر جب AI کی جانب سے قرآن کی آیات کو بازیافت کرنے میں غلطیوں کی خبریں سامنے آئیں۔ اسی وجہ سے علماء نے متنبہ کیا ہے کہ دینی معاملات میں غیر مصدقہ ٹیکنالوجیز پر انحصار نہ کیا جائے، کیونکہ قرآن کی تحریف ایک سنگین مسئلہ ہے جو دینی اور فرقہ وارانہ تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کی قرآن میں غلطیوں کی وجوہات

مصنوعی ذہانت بنیادی طور پر دیے گئے ڈیٹا کی درستگی پر انحصار کرتی ہے، اور اگر ڈیٹا غلط ہو تو نتائج بھی غلط ہوں گے۔ مزید برآں، چونکہ AI چیٹ بوٹس کو عوامی طور پر دستیاب کیا گیا ہے، اس لیے کوئی بھی شخص ان میں ڈیٹا شامل کر سکتا ہے، جس سے غلطی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، چاہے وہ بڑی کمپنیوں جیسے کہ گوگل یا میٹا کے تیار کردہ ماڈلز ہی کیوں نہ ہوں۔

یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کی آیات کے بیان میں مصنوعی ذہانت کیوں غلطیاں کرتی ہے؟ اس کے کئی ممکنہ اسباب ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

خودکار معلومات کی بازیافت
مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو بہت زیادہ مقدار میں متن پر تربیت دی جاتی ہے، لیکن بعض اوقات جب کسی مخصوص آیت کی بازیافت کی جاتی ہے تو غلطی یا الجھن پیدا ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر آیات ایک جیسی ہوں یا بہت طویل ہوں۔

غیر درست ترجمہ یا تشریح
اگرچہ مصنوعی ذہانت آیات کو درست طریقے سے نقل کرنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن زبان کی باریکیوں، رسم الخط میں معمولی فرق، یا الفاظ کے معانی میں معمولی فرق کے باعث غلطی ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات، معنی میں مماثلت رکھنے والی آیات کو خلط ملط کر دیا جاتا ہے، جس سے ان کا درست مفہوم متاثر ہوتا ہے۔

چالش‌های هوش مصنوعی در پردازش آیات قرآن

پروگرامنگ اور تربیتی حدود
مصنوعی ذہانت کے پاس وہ دینی فہم نہیں ہوتا جو علماء اور فقہاء کے پاس ہوتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر ریاضیاتی اور شماریاتی ماڈلز پر مشتمل ہوتی ہے، جو بعض اوقات غلطیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ AI دینی متون کو پروسیس کر سکتی ہے، لیکن مذہبی اقدار اور عقائد کی تشریح کے لیے ایک گہری اور جامع تفہیم درکار ہوتی ہے۔

ڈیٹا بیس کی محدودیت
بعض قرآنی نسخے، جن پر مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی تربیت کی جاتی ہے، نامکمل ہو سکتے ہیں یا ان میں بعض آیات کی ترتیب میں کمی بیشی ہو سکتی ہے، جس کے باعث غلطی پیدا ہو سکتی ہے۔

آخر میں، دینی معاملات میں مصنوعی ذہانت پر اندھا اعتماد کرنا مناسب نہیں۔ قرآن کی صحیح آیات اور مستند تشریحات کے لیے مسلمانوں کو مستند ذرائع جیسے کہ اصل قرآن اور معتبر تفسیری ویب سائٹس کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگر کسی کو کسی آیت یا اس کے مفہوم کے حوالے سے وضاحت درکار ہو، تو اسے براہ راست قرآن، مستند تفاسیر، یا اہل علم سے رجوع کرنا چاہیے، نہ کہ AI جیسے خودکار نظاموں پر مکمل انحصار کرنا۔/

 

4272082

نظرات بینندگان
captcha