فلسطین کا مسئلہ عالمی بیداری چاہتا ہے

IQNA

ایرانی اسہیکر قدس ریلی سے:

فلسطین کا مسئلہ عالمی بیداری چاہتا ہے

9:32 - March 29, 2025
خبر کا کوڈ: 3518238
ایکنا: ایرانی اسپیکر نے تھران میں عالمی قدس ڈے پر عظیم الشأن ریلی سے خطاب میں کہا کہ مسئلہ جہاں ظلم کا بازار گرم ہے اس بات کا متقاضی ہے کہ دنیا عالمی غاصبانہ نظام کے خاتمے کو اولویت بنالے.

ایکنا نیوز کے مطابق، محمد باقر قالیباف، سربراہ پارلیمنٹ، نے گذشتہ روز بروز جمعہ جہاں  رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے ساتھ ساتھ یومِ قدس بھی تھا، کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے عبادات کی قبولیت کی دعا کے ساتھ کہا: "میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ رمضان کے اس آخری جمعہ اور یومِ قدس کے موقع پر آپ عزیز نمازگزاروں کے درمیان موجود ہوں۔ میں اسلامی امت اور عزیز ایرانی عوام کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے فلسطین، امت مسلمہ، اور اس دن کے دفاع کے لیے جو امام خمینیؒ نے یومِ قدس کے طور پر نامزد کیا، عظیم ریلی میں شرکت کی، جو بلاشبہ ایک نیک عمل ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "فلسطین کا مسئلہ گزشتہ دہائیوں اور طویل عرصے سے ایک دُکھ بھری داستان ہے، نہ صرف مسلمانوں اور قرآن پر ایمان رکھنے والوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے۔ فلسطینی عوام پر جو مظالم ڈھائے گئے، وہ نہ صرف آج بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی سبق اور نمونہ ہیں۔"

انہوں نے کہا: "فلسطینی عوام کے حقوق غصب کرنا اور ایک قوم کو جعلی طریقے سے پیدا کرنا، جنایات، نسل کشی، قید و بند، ٹارچر، خواتین اور بچوں کے قتل کے ذریعے جو ظلم کیا گیا، وہ مغرب کے اپنے دعویدار اقدار سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ مغربی تہذیب کے دعوے اور عمل میں کتنا بڑا تضاد ہے۔ یہ دہرا معیار مغرب کی پیشانی پر ایک داغ ہے اور یہ رسوائی ان کے ساتھ ہمیشہ رہے گی۔"

انہوں نے کہا: "فلسطین ایک ایسا پیمانہ ہے جو ان ظاہری خوبصورت نعروں کو بے نقاب کرتا ہے۔ فلسطین، عالمی ضمیر کی بیداری ہے، جو ظلم و ستم کے نظام کے خلاف کھڑا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "یہ تمام 77 سال کی جنایات، 1948 سے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس خبیث صیہونی وجود کی بنیاد رکھی، سے لے کر 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ تک، ایک سنگ میل ہے۔ طوفان الاقصیٰ ایک جائز اور حق بجانب اقدام تھا، جو 77 سال کے مظالم کا ردِعمل تھا، اور امریکہ و برطانیہ کی حمایت یافتہ صیہونی ریاست کے خلاف تھا۔"

انہوں نے زور دیا: "فلسطینی عوام اور مزاحمتی محاذ صرف اسرائیل کے خلاف نہیں لڑ رہے۔ اگر ان کا مقابلہ صرف اسرائیل سے ہوتا تو یہ ریاست ایک ہفتہ بھی نہ ٹک سکتی، کیونکہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے، جس کا اپنا کوئی داخلی یا فطری استحکام نہیں۔ یہ مکمل طور پر امریکہ کی مدد پر قائم ہے۔"

قالیباف نے کہا: "حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل، نظامِ استکبار اور امریکہ کا قتل و غارت کا آلہ ہے۔ اس نظام کو امریکہ کی فوجی، انٹیلیجنس اور سیاسی مدد نے قائم رکھا ہے۔ دیگر ممالک کا بھی کردار ہے لیکن خاص طور پر میں برطانیہ کے کردار پر زور دینا چاہتا ہوں۔"

انہوں نے کہا: "اسلامی دنیا ایک بار پھر برطانیہ کے خنجر سے زخمی ہوئی ہے۔ اگر امریکہ کا اسرائیل کے ساتھ رشتہ حمایت اور معاہدے پر مبنی ہے تو برطانیہ کا رشتہ پدرانہ ہے۔ برطانیہ وہ منصوبہ مکمل کرنا چاہتا ہے جو اس نے جنگ عظیم اول کے بعد فلسطین پر اپنے قبضے کے دوران شروع کیا تھا اور 1948 میں اس صیہونی ریاست کو جنم دیا۔"

انہوں نے مزید کہا: "آج ہمیں کہنا چاہیے کہ نظامِ استکبار، فلسطین اور مزاحمتی محاذ کے مقابل کھڑا ہے۔ یہاں تک کہ جنگ کے قوانین کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ وہ اپنی تمام ٹیکنالوجی، غیر انسانی اور غیر قانونی بموں سے فلسطینی عوام پر حملہ آور ہیں، لیکن مزاحمتی محاذ نے آج بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا، مذاکرات کیے، اپنے قیدی آزاد کروائے، اور دشمن کے قیدیوں کو باوقار طریقے سے لوٹایا۔ اور جب دوبارہ جنگ بندی توڑی گئی تو غزہ اور یمن سے جواب دیا گیا۔"

انہوں نے کہا: "آج جب رہبر معظم انقلاب فرماتے ہیں کہ نیابتی جنگ کا مفہوم باقی نہیں رہا، اس کا مطلب ہے کہ امت مسلمہ کے نوجوان اور مجاہدین خود ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔"

قالیباف نے شہداء جیسے سید حسن نصر اللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار، محمد ضیف اور دیگر کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "ہم آج نظامِ استکبار کی عالمی جنگ کے مقابل کھڑے ہیں۔ آپ پچھلے 77 سال کی جنگوں کو دیکھیں، 1948 سے 1973 تک۔ ان تمام جنگوں میں عربوں نے زمین کھوئی، شکست کھائی، امن کیا لیکن صیہونی ریاست ان معاہدوں پر کبھی عمل پیرا نہ ہوئی۔"

انہوں نے کہا: "اگر ہم آج کے حالات کو حقیقت پسندانہ انداز میں دیکھیں تو اسرائیل نہ صرف اسٹریٹجک و حربی سطح پر بلکہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے مشترکہ اہداف کے حصول میں بھی ناکام ہو چکا ہے۔"

 

4272547

نظرات بینندگان
captcha