ایکنا نیوز- الجزیرہ کے مطابق، ایک نہایت نادر اور اہم تاریخی دریافت سامنے آئی ہے: آئرلینڈ میں ابن سینا کی مشہور طبی کتاب "قانون فی الطب" کے ایک قدیم ترجمے کا ٹکڑا، جو قرونِ وسطیٰ سے تعلق رکھتا ہے، دریافت کیا گیا ہے۔
یہ دریافت پروفیسر پادریاج ماچاین نے کی ہے، جو یونیورسٹی آف کورک کے آئرش مطالعات کے ماہر ہیں۔ یہ ٹکڑا دراصل ایک قدیم آئرش مخطوطہ کا حصہ ہے جو ۱۵۳۴ سے ۱۵۳۶ عیسوی کے درمیان لندن کی مقامی حکومت کے لیے ایک لاطینی رہنما کتاب کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
یہ کتاب کئی نسلوں سے انگلینڈ کے ایک خاندان کی تحویل میں بطور خاندانی ورثہ موجود تھی، اور اب تک محفوظ چلی آئی ہے۔
ماچاین کے مطابق، قرون وسطیٰ کے آئرش اطباء نے خاورمیانہ اور ایران سے آنے والے اسلامی طبی علوم سے فائدہ اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ قرون وسطیٰ کے آخر میں موجود ایک چوتھائی آئرش مخطوطے طبی مواد پر مشتمل ہیں، جو اس دور میں طب کی تعلیم کی عملی نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس دریافت کی تصدیق پروفیسر اوابین دونچادھا نے بھی کی ہے، جو ڈبلن انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن میں قرون وسطیٰ کی آئرش طب کے واحد ماہر ہیں۔ اُن کے مطابق یہ نسخہ ابن سینا کی کتاب القانون فی الطب سے ماخوذ ہے۔
ابن سینا، جنہیں "شیخ الرئیس" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، ۱۰۲۵ء میں قانون فی الطب تحریر کی، جو پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب صدیوں تک یورپ، مشرق وسطیٰ اور ہندوستان کے طبی تعلیمی اداروں میں مرجعِ اول کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔
ابن سینا صرف طبیب ہی نہیں بلکہ فلسفی، منطق دان، ماہر فلکیات، کیمیا دان، موسیقار اور شاعر بھی تھے۔ اُن کی دوسری بڑی کتابیں "کتاب الشفا" اور "دانشنامہ علائی" ہیں، جو فلسفے اور سائنس کے میدان میں اُن کی گراں قدر خدمات کو اجاگر کرتی ہیں۔
اس دریافت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اسلامی تہذیب و تمدن، بالخصوص ایرانی دانشورانہ روایت، نے یورپ کی علمی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ قانون فی الطب کا آئرش زبان میں ترجمہ، اور اس کا تعلیم و تربیت میں استعمال، اس علمی تبادلے کی زندہ گواہی ہے۔/
4277103