انڈیا میں اہم مسلم اکاونٹس کی بندش

IQNA

انڈیا میں اہم مسلم اکاونٹس کی بندش

5:42 - May 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3518479
ایکنا: بھارت میں ہزاروں X اکاؤنٹس بند، مسلمانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران، بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر ہزاروں اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں، جن میں بڑی تعداد مسلمان صارفین اور فعال کارکنوں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، نریندر مودی کی حکومت نے X کو حکم دیا کہ وہ 8 ہزار سے زائد اکاؤنٹس بند کرے۔ کمپنی کو متنبہ کیا گیا کہ اگر اس حکم پر عمل نہ کیا گیا تو اس کے مقامی ملازمین کو بڑے جرمانے یا قید کی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بند کیے گئے اکاؤنٹس میں شامل افراد:

·       معروف میڈیا ادارے

·       صحافی

·       انسانی حقوق کے کارکن

·       متعدد مسلمان افراد شامل ہیں۔

X نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کے احکامات میں بین الاقوامی خبری اداروں اور نمایاں شخصیات کے اکاؤنٹس کو بھی بند کرنے کا حکم شامل تھا۔ کمپنی نے اس اقدام کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ:

"تمام اکاؤنٹس کو بلاک کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ یہ موجودہ اور مستقبل کے مواد پر سنسرشپ ہے اور بنیادی آزادی اظہار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"

کمپنی نے وضاحت کی کہ وہ ان اکاؤنٹس کو صرف بھارت کے اندر بلاک کرے گی اور حکومت کے احکامات پر قانونی مجبوری کے تحت عمل کر رہی ہے۔

متاثرہ افراد و ادارے:

·       مکتوب میڈیا (مسلمانوں کی زیر قیادت نیوز سائٹ)

·       کشمیری نیوز سائٹس: کشمیریات اور فری پریس کشمیر

·       صحافی: انورادا بھاشن اور مزمل جلیل

·       مسلم کارکن: سمیع اللہ خان اور صبا خان

·       دیگر بین الاقوامی و پاکستانی شخصیات

اصلح کایالاکث، مکتوب میڈیا کے مدیر اور شریک بانی، نے کہا: "ہمیں نہیں معلوم کہ یہ اکاؤنٹس بند کیوں کیے گئے۔ یہ صحافت اور آزادی اظہار پر حملہ ہے۔ ہم نے پاہلگام حملے کے بعد کشمیریوں اور مسلمانوں پر حملوں کی رپورٹنگ کی، یہی شاید حکومت کو ناپسند آیا۔"

انہوں نے کہا کہ وہ اس پابندی کو بھارت کی سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور کہا:

"ہم انسانی حقوق پر مبنی صحافت جاری رکھیں گے، چاہے وہ پاہلگام ہو یا کہیں اور۔"

ادھر صبا خان، مسلمان خاتون کارکن، نے بھی اپنے اکاؤنٹ کی بندش کی تصدیق کی اور کہا:

"یہ طاقت کے بے جا استعمال اور اقلیتوں کے حامیوں کی آواز دبانے کی دانستہ کوشش ہے۔"

دیگر ادارے بھی متاثر ہوئے ہیں: دی وائر، نئی دہلی میں قائم مشہور نیوز ویب سائٹ، جو حکومت پر تنقیدی رپورٹنگ کے لیے جانی جاتی ہے، کو بھی بند کر دیا گیا۔

·       دی وائر نے اپنے بیان میں اس اقدام کو آئینی آزادی اظہار کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا: "یہ اقدام ایک نازک وقت پر سامنے آیا ہے، جب ملک کو متوازن اور معتبر صحافتی آوازوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ہم اس غیر قانونی اقدام کے خلاف تمام ممکنہ قانونی راستے اختیار کریں گے۔"

 

4281836

نظرات بینندگان
captcha