ایکنا نیوز، صدی البلد نیوز کے مطابق، کرسٹین زاہر حنا نامی ایک مسیحی خاتون استاد جامعہ الازہر کی پورٹ سعید برانچ میں اسلامیات کے شعبے میں طلبہ کو اسلامی علوم پڑھا رہی ہیں، جو مصر میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کی ایک واضح مثال ہے۔
کرسٹین نے 23 سال قبل اس علمی راستے کا انتخاب کیا، جس میں ان دینی امور کی گہری تحقیق شامل تھی جنہیں وہ خود تسلیم نہیں کرتی تھیں اور نہ ہی ان کی پیروکار تھیں۔
اس وقت کے جامعہ الازہر کے شیخ، محمد سید طنطاوی نے ان کے اس فیصلے کی حمایت کی اور ان کی تقرری کی درخواست پر چند الفاظ تحریر کیے جنہوں نے ان کی تعلیمی زندگی کا رخ بدل دیا۔ طنطاوی نے لکھا: "ایمانداری اور انصاف کے ساتھ، کرسٹین کے بارے میں جو بھی ضروری سمجھیں، وہ کریں۔"
اس ہدایت کی بنیاد پر کرسٹین نے جامعہ الازہر میں اسلامیات کے شعبے میں بطور تدریسی معاون کام کا آغاز کیا۔ یہ سفر ہرگز آسان نہ تھا، بلکہ انہوں نے تعلیمی اور سماجی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا کیا۔
تاہم، انہوں نے اپنی قابلیت ثابت کی اور انتھک محنت سے اسلامی علوم میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے پہلے ماسٹرز اور پھر ڈاکٹریٹ مکمل کی اور 2006 میں انہیں اسسٹنٹ پروفیسر مقرر کیا گیا۔ ان کے علمی کیریئر کی انتہا 2023 میں عربی زبان و اسلامیات کے شعبے میں پروفیسر کی کرسی حاصل کرنا تھا۔
اس دوران، کرسٹین نے خود کو صرف نظریاتی فہم تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسلام میں گہرائی سے تحقیق کی، قرآن کی سورتیں اور احادیث نبوی یاد کیں۔
اس مسیحی استاد کا کہنا تھا کہ یہ سب 1990 کی دہائی میں شروع ہوا، جب میں نے عربی زبان اور اسلامیات میں مہارت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، جس پر میرے اساتذہ اور ساتھی طلبہ بہت حیران ہوئے۔
انہوں نے بتایا: "اس شعبے میں کام کرنے کی ایک شرط قرآن کی تین سورتوں کو تفسیر کے ساتھ حفظ کرنا تھی، چنانچہ میں نے سورہ نور، اسراء اور نبأ حفظ کیں، اور اس شرط کو پورا کر کے اس شعبے میں تعلیم حاصل کی۔"
کرسٹین حنا نے یاد دلایا کہ جب وہ طالبہ تھیں تو 92 مسلم طلبہ و طالبات میں وہ واحد مسیحی طالبہ تھیں۔ انہوں نے کہا: "میں نے بہت اچھے نمبروں کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی، کیونکہ میں نے وہ سب یاد کیا جو مجھ سے مطلوب تھا۔ حالانکہ اساتذہ نے مجھے قرآن حفظ کرنے سے استثنیٰ دینے کی پیشکش کی، لیکن میں نے انکار کر دیا اور نہ صرف سورتیں یاد کیں بلکہ تجوید بھی عمدگی سے سیکھی۔"
4282226