ایکنا نیوز- الوطن نیوز کے مطابق یہ ایک ان پڑھ شخص کی داستان ہے جو مصر کے صوبہ الشرقیہ سے تعلق رکھتا ہے، اور باوجود اس کے کہ وہ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے، قرآن مجید کو انگریزی زبان میں کتابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
صحافی نظیمہ البحراوی اپنی رپورٹ میں لکھتی ہیں: "انہوں نے سفید لباس پہن رکھا ہے، ایک چھوٹی سی لکڑی کی میز ان کے سامنے ہے، ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہے، ان کا چہرہ جھریوں سے بھرا ہوا لیکن وقار اور دانائی سے روشن ہے، ان کے ہاتھ میں قلم ہے اور وہ بیس سالہ نوجوان کے جوش کے ساتھ قرآن کریم کی کتابت کر رہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ موت سے پہلے چند نسخے مکمل کر سکیں۔"
حاج عبداللہ ابوالغیط، جو کہ روستای کفر الشیخ ذکری، ضلع ابوحماد، صوبہ الشرقیہ کے رہائشی ہیں، پڑھنے لکھنے کی صلاحیت نہ ہونے کے باوجود اب تک قرآن کریم کے چار نسخے کتابت کر چکے ہیں؛ جن میں سے تین عربی زبان میں اور ایک انگریزی زبان میں ہے۔
الوطن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "میں چاہتا ہوں کہ قرآن میری آخرت میں میرا ساتھی اور شفیع ہو۔ اسی لیے میں نے فیصلہ کیا کہ بڑھاپے میں قرآن ہی میرا دوست ہو اور مجھے کسی چیز سے غافل نہ کرے۔"
انہوں نے بتایا کہ: "قرآن پڑھنے اور لکھنے کا ارادہ 55 سال کی عمر میں ایک بیماری کے بعد ہوا۔ میں چار سال تک اندرونی کان کی بیماری میں مبتلا رہا اور کئی اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے رجوع کیا، لیکن افاقہ نہ ہوا۔ ایک ڈاکٹر نے مجھے مشورہ دیا کہ قرآن پڑھوں اور حفظ کروں۔"
انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی ناخواندگی پر شرمندگی ہوتی تھی اور انہوں نے ڈاکٹر کو بتایا کہ وہ الازہریہ علاقے میں کام کرتے ہیں لیکن پڑھنا لکھنا نہیں جانتے۔ ڈاکٹر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی مقامی شیخ سے قرآن سیکھیں۔
انہوں نے بتایا: "میں قرآن لے کر الازہریہ کے دفتر گیا، وہاں بیٹھ کر رونا شروع کیا کیونکہ میں پڑھ نہیں سکتا تھا۔ ایک شیخ نے مجھ سے رونے کی وجہ پوچھی، جب میں نے اسے اپنی حالت بتائی تو اس نے وعدہ کیا کہ وہ مجھے قرآن پڑھنا، لکھنا اور تلاوت کرنا سکھائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی اور شیخ کی ملاقات صبح سات بجے دفتر کے اوقات سے پہلے ہوتی، اور شیخ ایک گھنٹہ انہیں قرآن سکھاتے۔ "شیخ نے مجھے الف بے سکھائی، وہ قرآن کا چوتھائی حصہ پڑھتے اور میں ان کے پیچھے دہراتا، پھر خود سے پڑھتا، اور پھر ہم کام پر جاتے۔"
انہوں نے کہا کہ کام کے بعد سارا وقت قرآن سیکھنے میں صرف کرتے یہاں تک کہ مکمل قرآن تلاوت کرنے کے قابل ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ساتھی کے مشورے پر انہوں نے قرآن کو کتابت کرنا شروع کیا تاکہ اسے محفوظ کر سکیں۔
ابوالغیط نے کہا کہ اب تک وہ قرآن کے چار نسخے کتابت کر چکے ہیں، تین عربی اور ایک انگریزی میں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے 2011 میں کتابت کا آغاز کیا۔ پہلا نسخہ عام قلم اور کاغذ پر لکھا جو دو سال میں مکمل ہوا۔ دوسرا نسخہ ڈھائی سال، تیسرا تین سال میں مکمل ہوا۔ چوتھا نسخہ جو انگریزی میں ہے، دو سال اور آٹھ ماہ قبل شروع کیا، جس میں اب تک 20 پارے مکمل ہو چکے ہیں اور 10 باقی ہیں۔
انگریزی نسخہ میں انہوں نے انگریزی ترجمے سے مدد لی، ہر آیت کو پہلے عربی میں اور پھر انگریزی میں لکھا۔ انگریزی زبان کے ایک ماہرِ تعلیم بھی اس عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے لوگوں کو نصیحت کی کہ عبادت اور قرآن کی تلاوت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ سکون، استقامت اور اطمینان والی زندگی گزار سکیں۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حاج عبداللہ ابوالغیط نے ۷۰ سال کی عمر میں، ایک طویل بیماری کے بعد، اپنے آبائی گاؤں الصوة میں وفات پائی۔ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمت نازل فرمائے۔/
4283801