ایکنا نیوز، روزنامہ "النهار" سے نقل کردہ خبر کے مطابق، نجف اشرف میں حرم امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) میں ہفتہ غدیر کی تقریبات کے سلسلے میں ایک نایاب قرآنی نسخوں کی نمائش منگل، 20 خرداد کو منعقد ہوئی۔ اس نمائش میں پہلی صدی ہجری سے لے کر چودھویں صدی ہجری تک کے نایاب اور قیمتی خطی قرآن مجید عوام کے مشاہدے کے لیے پیش کیے گئے۔
نمائش کے اہم اہداف میں عربی خطاطی اور قرآن کی کتابت کے ارتقائی سفر سے عوام کو روشناس کرانا شامل ہے۔
عمار ماشاء اللہ، جو کہ آستانہ علوی کی خزانہ داری کے ذمہ دار ہیں، نے کہا: "یہ نمائش آستان علوی کے خزانہ داری اور میوزیم یونٹ کی جانب سے ہفتہ غدیر کے سلسلے میں منعقد کی گئی ہے، جس میں اسلامی تاریخ کے نادر و نفیس خطی قرآن مجید کی اہم ترین نسخے پیش کیے گئے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "نمائش میں 50 سے زائد نادر قرآن مجید کے نسخے پہلی سے چودھویں صدی ہجری تک کے دور پر محیط ہیں، جو عربی خوشنویسی کی عظمت اور اس کے ارتقائی مراحل کو ظاہر کرتے ہیں۔"
عمار ماشاء اللہ کے مطابق "یہ نسخے ان عظیم اسلامی خطوط (خط کوفی، نسخ، ثلث وغیرہ) پر مشتمل ہیں، جو یاقوت حموی اور سہروردی جیسے عظیم قرآنی خطاطوں نے لکھے تھے۔ اس کے علاوہ، نمائش میں خواتین خطاطوں کے ہاتھ سے لکھے گئے چند اہم قرآنی نسخے بھی شامل ہیں۔"
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "یہ قرآنی نسخے اپنی تاریخی قدر و قیمت اور عربی و اسلامی ورثے پر اثرات کی بنا پر عالمی سطح پر نادر اور قابلِ قدر قرار پاتے ہیں۔"
احمد النجفی، آستان علوی کے خزانہ داری یونٹ کے محقق، نے مزید کہا "اس نمائش میں قرآن پاک کی کتابت کی تاریخ پر مبنی تصویری نمائش بھی شامل ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ قرآن کریم ابتدا میں بغیر نقطے اور اعراب کے لکھا جاتا تھا، بعد میں علماء نے حرکات، تشدید، مد، سکون اور دیگر علامات متعارف کرائیں، تاکہ قراءت اور تلفظ کی درستگی ممکن ہو۔"
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ "اس نمائش میں وہ نایاب قرآن بھی شامل ہے جو حضرت علی علیہ السلام سے منسوب ہے اور کہا جاتا ہے کہ بعثت کے 40ویں سال میں خط کوفی میں کتابت کیا گیا۔"
النجفی نے آخر میں کہا: "یہ نمائش آستانہ مقدس علوی کی طرف سے اسلامی اور قرآنی ورثے کے تحفظ اور اس کی ترویج میں سنجیدہ کوششوں کی علامت ہے۔"
مزید برآں، آستانہ مقدس امام علی علیہ السلام نے عید غدیر خم کو منانے کے لیے چودہویں بین الاقوامی ہفتہ غدیر کا اہتمام کیا ہے، جس میں مختلف ثقافتی، علمی، اور دینی سرگرمیاں شامل ہیں۔
اس ہفتے کی سب سے نمایاں خصوصیت، دینی آگہی پر مبنی اجتماعی شمولیت ہے، جس کے تحت 700 سے زائد پرچم عراق، نجف اور دنیا کے مختلف حصوں میں لہرائے گئے۔
پرچم غدیر دنیا کی پانچ براعظموں کے 40 سے زائد ممالک، بشمول یورپی ممالک، امریکہ کی پانچ ریاستوں اور ایران کے تین مقامات پر،آستانہ علوی کی رہنمائی، تعاون اور سرپرستی میں لہرائے گئے۔/
4287790