ایکنا نیوز- ملائیشیا کے اسلامی تجزیہ کار اور سرگرم کارکن نے اسلامی اداروں کو مضبوط بنانے اور اسرائیل و مغرب کی جانب سے اسلامی ممالک پر دوبارہ حملے روکنے کے لیے سفارتی، قانونی اور اسٹریٹجک ذرائع بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
صہیونی رژیم نے 13 جون (23 خرداد) کو ایران پر ہمہ جہت حملہ شروع کیا اور کئی عسکری اور ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس دوران متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈروں، ایٹمی سائنس دانوں اور عام شہریوں کو بھی ٹارگٹ کیا گیا۔ امریکہ نے بھی اس جارحیت میں شامل ہوتے ہوئے ایران کے مرکزی علاقوں میں پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملے کیے۔
جواباً، ایران کی مسلح افواج نے جدید نسل کے میزائلوں کے ذریعے صہیونیوں کے مقبوضہ علاقوں اور ان کی فوجی و صنعتی بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کیا۔ ایران نے قطر میں موجود ایک اہم امریکی فضائی اڈے کو نشانہ بنا کر امریکہ کو بھی واضح پیغام دیا۔
بارہ دنوں کے بعد، صہیونی رژیم نے واشنگٹن کی تجویز پر یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
ملائیشیا کے محقق محمد عزمی عبدالحمید، جو کہ ملائیشین مشاورتی کونسل برائے اسلامی تنظیمات (MAPIM) کے سربراہ ہیں، نے ایکنا سے گفتگو میں اسلامی دنیا کی کمزور اور ناکافی ردعمل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا:
"اسلامی دنیا کی جانب سے اس غیرقانونی حملے پر ردعمل تکلیف دہ حد تک ناکافی تھا۔ چند ممالک نے محض بیانات دیے یا سفارتی اقدامات کیے، لیکن اسلامی ممالک کے مابین کوئی مؤثر ہم آہنگی اور فیصلہ کن اقدام دیکھنے کو نہیں ملا۔"
ایکنا نے پوچھا: ملائیشیا نے اسرائیل اور امریکہ کی حالیہ جارحیت کی شدید مذمت کی۔ آپ اس مؤقف کو کیسے دیکھتے ہیں؟
محمد عزمی نے جواب دیا: "MAPIM اس غیرقانونی اور بلاجواز جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں امریکہ اور اسرائیل نے ایران کی سرزمین، بشمول اس کی پرامن ایٹمی و غیر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ اقوام متحدہ کے منشور اور ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "ملائیشیا کی حکومت نے نہ صرف سرکاری سطح پر مذمت کی بلکہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) میں ہنگامی اجلاس کے مطالبے کے ذریعے ایک مضبوط اور واضح مؤقف اپنایا۔ ملائیشیا نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر خاموشی اختیار نہیں کی اور امریکہ و اسرائیل کے لیے دوہرے معیار کی پالیسی پر بھی سخت احتجاج کیا۔"
ایکنا : اس جارحیت سے مغربی ایشیا اور عالم اسلام کے استحکام پر کیا ممکنہ اثرات پڑ سکتے ہیں؟
محمد عزمی: "یہ تنازعہ ایک تباہ کن علاقائی جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔ ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانا محض اشتعال انگیزی نہیں بلکہ ایسے جوابی اقدامات کو دعوت دینا ہے جو عراق، شام، لبنان اور خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔"
"یہ اقدام خطے کو غیر مستحکم کرتا ہے، فلسطین کی آزادی، علاقائی تعاون اور مسلمانوں کے اتحاد کی کوششوں کو کمزور کرتا ہے اور اسلامی ممالک کو داخلی انتشار کی طرف دھکیلنے کی ایک دانستہ سازش ہے، جس کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا مفاد پوشیدہ ہے۔"
ایکنا: کیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی اس کے اندرونی جانبدار ڈھانچے کی عکاسی نہیں کرتی؟ مسلم ممالک کو اس پر کیسے ردعمل دینا چاہیے؟
محمد عزمی : "بالکل درست! سلامتی کونسل کی غیر فعالیت اس کے اندر گہرے تعصبات کا مظہر ہے، جہاں مستقل ارکان اپنے اتحادیوں کے جرائم سے قطع نظر ان کی حفاظت کے لیے ویٹو پاور استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کئی دہائیوں سے قبضہ، نسلی امتیاز اور اب نسل کشی جیسے جرائم بلاخوف انجام دے رہا ہے۔"
"مسلم ممالک کو اس ناکارہ نظام کی منت سماجت چھوڑ کر متبادل سفارتی اتحاد قائم کرنے چاہیے، جیسے اسلامی تعاون تنظیم، غیر وابستہ تحریک (NAM)، آسیان، بریکس اور دیگر کثیرالملکی پلیٹ فارم تاکہ جارح قوتوں کو تنہا اور بے نقاب کیا جا سکے۔"
ایکنا: مسلم دنیا کو طویل المیعاد حکمت عملی کے تحت کیا اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ان کی اجتماعی آواز سنی جائے اور فلسطین، ایران یا کسی اور کے خلاف جارحیت کو معمول نہ سمجھا جائے؟
محمد عزمی : "مسلمانوں کو ردعمل سے آگے بڑھ کر اسٹریٹجک وژن اور ادارہ جاتی طاقت کی سمت جانا چاہیے۔ ان اقدامات میں شامل ہونا چاہیے:"
1. آزاد اسلامی میڈیا نیٹ ورک کا قیام تاکہ صہیونی و مغربی پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
2. اسلامی دفاعی اتحاد کا قیام جس کے ذریعے اجتماعی دفاعی حکمت عملیاں طے ہوں اور جارحیت روکی جا سکے۔
3. معاشی خودمختاری کی تشکیل خاص طور پر توانائی، خوراک اور ٹیکنالوجی جیسے حساس شعبوں میں۔
4. اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی اصلاح تاکہ یہ محض علامتی نہ رہے بلکہ ایک مؤثر ادارہ بنے، جس کے پاس عملدرآمد کی صلاحیت، مشترکہ وسائل اور عالمی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کی قوت ہو۔
"آخرکار، مسلمانوں کو صرف زبانی ہم آہنگی نہیں بلکہ اسٹریٹجک وحدت کی طرف بڑھنا ہوگا۔ ہمیں طویل المدت فکری، سفارتی اور ادارہ جاتی مزاحمت کے لیے تیار رہنا ہوگا تاکہ امت مسلمہ کی عزت، حقوق اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔"
4292505