فرانس اور سعودی عرب فلسطین تسلیم کروانے کے لیے کوشاں

IQNA

فرانس اور سعودی عرب فلسطین تسلیم کروانے کے لیے کوشاں

18:04 - July 29, 2025
خبر کا کوڈ: 3518890
ایکنا: نیویارک میں اقوام متحدہ کے تحت منعقدہ کانفرنس میں آج سے فرانس اور سعودی عرب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی بحالی کے لیے عالمی کوششوں کی رہنمائی کریں گے۔

فرانس اور سعودی عرب فلسطین تسلیم کروانے کے لیے کوشاںایکنا نیوز، فرانس 24 نیوز کے مطابق دنیا بھر سے درجنوں وزرائے خارجہ آج پیر کو اقوام متحدہ میں ایک ایسی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں جس کا مقصد دو ریاستی حل کے حصول اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان جاری تنازعے کے خاتمے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ یہ کانفرنس امریکہ اور اسرائیل کی عدم شرکت کے ساتھ منعقد ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال ستمبر میں اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ 2025 میں یہ کانفرنس منعقد کی جائے۔ یہ کانفرنس فرانسیسی اور سعودی تجویز پر منعقد ہو رہی ہے، جسے پہلے جون میں اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد مؤخر کر دیا گیا تھا۔ اس کانفرنس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک روڈمیپ کے نکات طے کرنا ہے۔

کانفرنس سے چند روز قبل، جو 28 سے 30 جولائی (6 تا 8 مرداد) تک جاری رہے گی، فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے اعلان کیا کہ وہ ستمبر میں ریاستِ فلسطین کو رسمی طور پر تسلیم کریں گے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژان نوئل بارو نے فرانسیسی ہفت روزہ لاتریبون دیمانش کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ دیگر یورپی ممالک بھی اس کانفرنس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ارادے کی توثیق کریں گے۔ فرانس کو امید ہے کہ برطانیہ بھی یہ قدم اٹھائے گا۔

دوسری جانب، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا اور اس کانفرنس کو "حماس کے لیے تحفہ" قرار دیا، کیونکہ حماس نے تاحال "اسرائیل کی جانب سے منظور شدہ جنگ بندی کی تجاویز کو رد کر رکھا ہے۔"

اسرائیلی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کے ترجمان جوناتان ہارونوف نے کہا کہ اسرائیل بھی اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا، کیونکہ یہ اجلاس "نہ تو حماس کی مذمت کے مسئلے سے شروع ہوتا ہے اور نہ ہی باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کو ایجنڈے پر رکھتا ہے۔"

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال مئی میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت کی گئی تھی، اور اس کے لیے سلامتی کونسل سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ اس معاملے کا مثبت جائزہ لے۔ اس قرارداد کو 143 ووٹ موافق اور 9 ووٹ مخالف ملے تھے۔/

 

4296718

نظرات بینندگان
captcha