قرآن و سیرت النبی(ص) اور اهل بیت(ع) کی نگاہ میں سیکورٹی نظام+ ویڈیو

IQNA

استاد حوزه علمیه نجف ایکنا سے؛

قرآن و سیرت النبی(ص) اور اهل بیت(ع) کی نگاہ میں سیکورٹی نظام+ ویڈیو

7:14 - August 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518959
ایکنا: آیت‌الله محمد سند بحرانی کا کہنا ہے کہ آیات و روایات میں بیان کردہ نظامِ امن و سلامتی کی اہمیت پر توجہ دینا ضروری ہے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ نظام اعلیٰ ترین فرائض اور ذمہ داریوں میں سے ہے ۔

آیت‌الله سند بحرانی، جو نجف اشرف کے شیعہ مرجع اور حوزہ علمیہ کے استاد ہیں، نے ایکنا کے نمائندے سے خصوصی گفتگو میں قرآن اور سیرتِ پیامبر ﷺ و اہل بیتؑ میں موجود " سیکورٹی سسٹم" کے فریم ورک پر روشنی ڈالی۔ ایک سوال کے جواب میں کہ "کیا قرآن کریم، اہل بیتؑ اور وحی میں کوئی ایسا سیکورٹی فریم ورک موجود ہے اور کن موضوعات کا تعلق قرآن میں نظامِ امنیت یا عقلِ امنیت سے ہے؟" انہوں نے کہا کہ قرآن و روایات میں "امن" کا ذکر مختلف عناوین کے تحت آیا ہے، اور اگر ہم جدید علمی اصطلاحات کے تناظر میں دیکھیں تو اس موضوع پر قرآن میں کئی ابواب اور مباحث موجود ہیں۔ یہ ایک اہم تحقیقی نکتہ ہے جسے قرآنی، روائی، فقہی اور دینی علوم کے محققین کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ "نظامِ دفاع" یا "عقلِ امنیت" کا تصور متعدد قرآنی آیات و روایات میں موجود ہے، لیکن اس کے مترادفات بھی ہیں، مثلاً "تقیہ" جو حفاظتی اور سیکورٹی نگہداشت کے معنی میں آتا ہے۔ البتہ، جیسا کہ بعض معاصر فقہاء مثلاً آیت‌الله سید محسن حکیم، آیت‌الله خوئی، امام خمینیؒ اور آیت‌الله لطف‌الله صافی گلپایگانی نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ابواب میں ذکر کیا ہے، فقہ میں تقیہ کے تمام پہلوؤں کا احاطہ نہیں کیا گیا بلکہ اسے زیادہ تر فردی اور ذاتی تحفظ کے زاویے سے بیان کیا گیا ہے، جبکہ اجتماعی، سیاسی، ثقافتی اور دینی شناخت سے متعلق تحفظ پر تفصیلی بحث کم ہوئی ہے۔ قرآن میں "تقیہ" کا ذکر دو یا چند مقامات پر آیا ہے لیکن یہ صرف "نظامِ امنیت" تک محدود نہیں۔

آیت‌الله سند بحرانی نے مزید کہا کہ "امن" کے ساتھ "سکون و اطمینان" بھی ایسے عناوین ہیں جن پر قرآن میں متعدد مقامات پر گفتگو ہوئی ہے۔ بعض آیات و روایات ایسی ہیں جو پہلوِ خفا یا پہلوِ امنیت کو ظاہر کرتی ہیں، اس لیے "خفاء" بھی امن کے مترادفات میں سے ہے کیونکہ نظامِ امنیت خفیہ کاری اور پوشیدگی پر قائم ہوتا ہے۔

انہوں نے قرآن کی آیت "وَأَعِدُّوا لَهُم مَا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دشمن کے مقابل تیاری کا حکم ہے، اور رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ "مؤمن زیرک، باریک بین اور محتاط ہوتا ہے"۔ ہر ایک عنوان اپنے اندر الگ تحقیقی پہلو رکھتا ہے۔

آیت‌الله سند بحرانی نے آخر میں کہا کہ ہمارا عقیدہ امام دوازدہمؑ کی غیبت پر ہے۔ "غیبت" کا مطلب پوشیدہ ہونا ہے، غائب ہو جانا نہیں۔ امام اپنی ذات میں غائب ہیں، لیکن معدوم نہیں۔ چنانچہ غیبت کا اختتام "ظہور" ہے اور غیبت کا مقابل "حضور" ہے۔/

ویڈیو کا کوڈ

 

 

4297602

ٹیگس: قرآن ، سیرت ، سیکورٹی ، نجف
نظرات بینندگان
captcha