ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اس مسجد نے اپنی دوبارہ کھلنے کے بعد پہلا میلاد پیغمبر (ص) کا جشن منایا، جس میں شہر کے سیکڑوں باشندے اور مقامی حکام نے شرکت کی۔ یہ جشن مسجد کی تعمیر نو کی خوشی اور پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت کی یاد میں دو خوشیوں کو ایک ساتھ منانے کا موقع تھا۔
شیخ ذاکر الحساوی، امام اور واعظ مسجد نے کہا: آج دو خوشیاں ہیں: ایک خوشی موصل کے لوگوں کی ہے جو مسجد النوری کی زندگی میں واپسی پر خوش ہیں، اور دوسری خوشی پیغمبر اعظم (ص) کی ولادت کا جشن ہے، جس نے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں لائیں اور دلوں میں امید جگائی۔ مقامی افراد کے مطابق، جشن کا انعقاد مسجد میں زندگی کی واپسی کی ایک روشن علامت ہے اور یہ پیغام دیتا ہے کہ چاہے حالات کتنے بھی مشکل ہوں، زندگی دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔ اس جشن میں دو ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔
مسجد جامع النوری کی دوبارہ کھولنے کی تقریب میں عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے تاریخی الحدباء مینار کی بحالی کو عراقی قوم کی ایک بڑی فتح اور داعش جیسے دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک عظیم کامیابی کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام عراقی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے ایک اہم قدم ہے اور دشمنوں کی تمام کوششوں کو شکست دینے کی علامت ہے۔ السودانی نے اس تاریخی اور ثقافتی ورثہ کی بحالی میں شامل تمام افراد، جیسے اماراتی حکومت، یونسکو، عراق کی وزارت ثقافت، سنی وقف دیوان، موصل کی صوبائی حکومت، اور مختلف بین الاقوامی اور عراقی ماہرین کا شکریہ ادا کیا جو "روح موصل کے احیاء" کے منصوبے میں شامل رہے۔/
4303371