مسجدالاقصی کے اطراف سرنگوں کا وجود؛ قدس کے تشخص پر حملہ+ ویڈیو

IQNA

مسجدالاقصی کے اطراف سرنگوں کا وجود؛ قدس کے تشخص پر حملہ+ ویڈیو

6:47 - October 05, 2025
خبر کا کوڈ: 3519265
ایکنا: مسجدالاقصی کے اطراف سے حاصل ہونے والی نئی تصاویر سے انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل نام نہاد "قدیم آثار کی کھدائی" کے بہانے زیرِ زمین سرنگوں کی کھدائی جاری رکھے ہوئے ہے، تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ بیت‌المقدس ہزاروں سال سے ایک یہودی شہر تھا۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ کے مطابق، "حجاج کا راستہ" کے نام سے معروف سرنگ، جسے حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ افتتاح کیا، ان درجنوں سرنگوں میں سے ایک ہے جو اسرائیل بیت‌المقدس شہر اور مسجدالاقصی کے نیچے کھود رہا ہے۔

جب دنیا غزہ میں اسرائیلی نسل‌کشی کے واقعات میں الجھی ہوئی ہے، اسی دوران قابض اسرائیلی حکام نے قدس میں کھدائیوں کی رفتار تیز کر دی ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت کے انتہاپسند وزرا مسلسل مسجدالاقصی پر حملے کر رہے ہیں اور اس کے انہدام اور اس کی جگہ ایک فرضی "یہودی معبد" کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حال ہی میں صہیونی مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے کنیسٹ کے انتہاپسند رکن زوی سوکوت نے مسجدالاقصی کے اندر اسرائیلی پرچم لہرایا، جب کہ وزیرِ خزانہ بزالئل سموتریچ نے مسجد کی جگہ معبد کی تعمیر کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس منصوبے کی مالی معاونت کے لیے تیار ہیں۔

ان اقدامات نے یہ خدشات بڑھا دیے ہیں کہ اسرائیل مسجدالاقصی کو براہِ راست تباہ کرنے یا اس کی بنیادوں کے نیچے سرنگیں کھود کر اسے منہدم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

فلسطینی ماہرِ آثارِ قدیمہ اور محققِ شناختِ عربی عبدالرزاق متانی کے مطابق، حال ہی میں سامنے آنے والی سرنگ نئی نہیں ہے بلکہ یہ ان سرنگوں کے جال کا ایک حصہ ہے جنہیں اسرائیل برسوں سے کھود رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اس سرنگ کا افتتاح ایسے وقت میں کیا گیا جب دوحہ میں عرب و اسلامی سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا تھا، جو اسرائیلی جارحیت پر غور کے لیے بلایا گیا تھا۔ ان کے بقول، یہ قدم دراصل نیتن یاہو اور امریکہ کی طرف سے ایک سیاسی پیغام ہے کہ تنازعے کی اصل جڑ بیت‌المقدس ہے، اور وہ اس شہر اور مسجدالاقصی پر اپنی خودساختہ حاکمیت جتانا چاہتے ہیں۔

متانی نے کہا کہ ان کھدائیوں کو آثارِ قدیمہ کی کھدائی نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ اصل سائنسی کھدائی اوپر سے نیچے کی سمت میں تاریخی پرتوں کی شناخت کے لیے کی جاتی ہے، جبکہ اسرائیل موجودہ تاریخی عمارتوں کو منہدم کر کے ان کی ساخت میں تبدیلی لا رہا ہے تاکہ اپنی صہیونی نظریاتی تاریخ کو مسلط کر سکے۔

فلسطینی عوام اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اب بھی بیت‌المقدسِ شرقی کو اپنے مستقبل کے آزاد ریاست کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، جن قراردادوں نے اسرائیل کی 1967 کی قبضہ‌گیری اور 1980 میں کی گئی غیرقانونی الحاق کی کوششوں کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔/

 

ویڈیو کا کوڈ

4308656

نظرات بینندگان
captcha