ایکنا نیوز، لنکشائر ٹیلیگراف نے رپورٹ دی ہے کہ جامع مسجد سیدہ فاطمہ الزہرا (س)، جو فی الحال ایک پرانی شراب خانے کی عمارت میں قائم ہے، کو منہدم کر کے نئی مسجد تعمیر کرنے کے لیے باضابطہ اجازت نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
تاہم، مقامی کونسل شادسورتھ اور وائٹ برک کے ارکان اور بعض شہریوں کی جانب سے ممکنہ ٹریفک مسائل پر تحفظات ظاہر کیے جانے کے بعد، مسجد کی انتظامیہ نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ شادسورتھ روڈ پر پیدل گزرگاہ کی تعمیر اور بنک لین سڑک کے فٹ پاتھ کی توسیع کے اخراجات خود برداشت کرے گی۔
بلکبرن و ڈارون سٹی کونسل نے تعمیر کی منظوری کے لیے ان دو اقدامات کے ساتھ 18 دیگر شرائط بھی شامل کی ہیں، جن میں ایک شرط یہ ہے کہ مسجد میں شادی کی تقاریب منعقد نہیں کی جائیں گی۔
شہری منصوبہ بندی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، یہ منصوبہ اس مقام سے متعلق ہے جہاں پہلے مسجد واقع تھی اور بعد میں اسے ایک اسلامی ثقافتی و تعلیمی مرکز میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ یہ عمارت بنک لین اور شادسورتھ روڈ کے سنگم پر واقع ہے جو علاقے کا ایک نمایاں مقام ہے۔
منصوبے کے مطابق، موجودہ دو منزلہ عمارت کو گرا کر اسلامی طرزِ تعمیر سے مزین دو منزلہ مسجد تعمیر کی جائے گی۔ عمارت کے جنوب مشرقی حصے میں، جہاں مرکزی داخلی دروازہ ہوگا، دو منزلہ شیشے کی دیواریں اور خوبصورت ستون تعمیر کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، موجودہ پارکنگ ایریا کو وسعت دی جائے گی جبکہ شمالی اور مشرقی اطراف کے حصوں کو آرائشی جالی دار پینلوں سے مزین کیا جائے گا تاکہ عمارت کو ایک فنی اور جمالیاتی حسن بخشا جا سکے۔
شہری ماہرین کے مطابق، اگرچہ اس مسجد کا ڈیزائن علاقے کی روایتی عمارتوں سے مختلف ہے، تاہم یہی امتیاز بلکبرن کے شہری منظرنامے میں اس مسجد کی اہمیت اور نمایاں حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔
لنکشائر ٹیلیگراف کے مطابق، منصوبے میں روایتی اسلامی ڈیزائن عناصر جیسے آرائشی پینلز، نمایاں ستون اور شیشے سے مزین داخلی دہلیز شامل ہوں گے، اور اس کی تعمیر کے لیے مقامی حفاظتی اقدامات کی منظوری کے بعد باضابطہ اجازت جاری کر دی گئی ہے۔/
4309782