کردستان میں «قرآن، کتاب وحدت» کا فائنل مرحلہ

IQNA

مجیدی‌مهر:

کردستان میں «قرآن، کتاب وحدت» کا فائنل مرحلہ

5:11 - October 13, 2025
خبر کا کوڈ: 3519305
ایکنا: اوقاف و امورِ فلاح و بہبود کے قرآنی امور کے مرکز کے سربراہ نے اٹھتالیسویں قومی قرآن کریم مقابلوں کے فائنل مرحلے کی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سال کا نعرہ "قرآن؛ کتابِ وحدت" ہے جسمیں مرد و خواتین شریک ہیں۔

ایکناء نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، اٹھتالیسویں قومی قرآن کریم مقابلوں کے فائنل مرحلے کی پریس کانفرنس بروز اتوار کو منعقد ہوئی۔ اس میں عباس سلیمی (سربراہِ جج کمیٹی)، حمید مجیدی‌مهر (ڈائریکٹر قرآنی امور، اوقاف تنظیم) اور محمد شکیبا (معاون مرکز امور قرآنی) شریک ہوئے۔

ابتدائی گفتگو میں حمید مجیدی‌مهر نے مرکزی کمیٹی اور صوبہ کردستان کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افتتاحی تقریب 26 مہر کو اور اختتامی تقریب 5 کو سنندج میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان مقابلوں کا یہ تسلسل ان افراد کی قربانیوں اور وقف شدہ املاک، سرمائے اور خدمات کی بدولت ممکن ہوا ہے جنہوں نے قرآنِ کریم کی خدمت، تبلیغ اور ترویج کے لیے اپنے وسائل وقف کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اوقاف تنظیم اپنی وقف شدہ سہولیات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور کوشش کرتی ہے کہ قرآنی سرگرمیوں کو جدید فنی وسائل کے ساتھ منظم کیا جائے، تاہم تمام مراحل میں کفایت شعاری بھی ملحوظ رکھی جاتی ہے۔

مرکزِ قرآنی امور کے سربراہ نے بتایا کہ اوقاف تنظیم کے تحت منعقدہ قومی قرآن مقابلے ملک کے سب سے بڑے اور عام نوعیت کے تخصصی مقابلے ہیں۔ دیگر سو سے زائد قرآنی مقابلے مخصوص شرکاء تک محدود رہتے ہیں، لیکن اوقاف کے یہ مقابلے معاشرے کے تمام طبقات کے لیے کھلے ہیں۔

کردستان

 

انہوں نے کہا کہ اس سال کے مقابلے کا عنوان "قرآن، کتابِ وحدت" رکھا گیا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے ان مقابلوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری قرآنی مقابلے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس سال ضلع سطح پر 61 ہزار افراد نے رجسٹریشن کرائی، جن میں 24 ہزار مرد اور 37 ہزار خواتین شامل ہیں، جبکہ چار ہزار اہل سنت شرکاء کی بھرپور شرکت بھی اس سال کا ایک نمایاں پہلو ہے۔

حمید مجیدی‌مهر نے مزید بتایا کہ مقابلے کے ساتھ ساتھ کردستان کے مختلف شہروں میں 120 محافلِ انس با قرآن کے انعقاد کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ محافل 15 مہر سے جاری ہیں، جن میں 16 بین الاقوامی قراء شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی دلچسپی اور صوبے کی گنجائش کو دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ یہ تعداد 200 محافل تک پہنچ جائے گی۔/

 

4310177

نظرات بینندگان
captcha