فلسطینی فن کار کی آیات و اشعار میں تخلیقی کاوش

IQNA

فلسطینی فن کار کی آیات و اشعار میں تخلیقی کاوش

6:10 - October 20, 2025
خبر کا کوڈ: 3519347
ایکنا: فلسطین شاعرِ محمود درویش نے اپنی شاعری میں گندم اور اس کی بالیوں سے استعارے تراشتے، اب حسام عدوان، جو غزہ کے رہائشی ہیں وہ بھی گندم کے تنکوں اور بھوسے کو حیرت‌انگیز فنی شاہکاروں میں ڈھالتے ہیں۔

ایکنا نیوز- اناطولی نیوز کے حوالے سے بتایاجاتا ہے کہ محمود درویش، جو فلسطین کے شمالی علاقے البروة گاؤں میں پیدا ہوئے تھے، اپنی شاعری میں گندم کو زندگی، محنت اور امید کا استعارہ بناتے تھے۔ وہ اپنی ایک نظم میں کہتے ہیں: ہم گلاب سے محبت کرتے ہیں، مگر گندم کو زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ ہمیں گلاب کی خوشبو بھاتی ہے، مگر گندم کی بالیاں زیادہ پاکیزہ ہیں۔میں گندم کی بالی کا گلا پکڑتا ہوں، گویا ایک خنجر کو گلے لگا رہا ہوں۔

لیکن حسام عدوان گندم کے بارے میں شعر نہیں کہتے بلکہ اس سے "تصویری نظمیں" تخلیق کرتے ہیں۔ وہ گندم کی بالیوں اور تنکوں کو اس مہارت سے جوڑتے ہیں کہ ان کے فن پارے سنہری چمک میں ڈوبے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنے گھر کے ایک کمرے کو حسام نے مصوری کے کارخانے میں بدل رکھا ہے۔ کمرے کی دیواریں ان کے بنائے ہوئے فن پاروں سے مزین ہیں۔ ایک چھوٹی میز پر وہ قرآن کی ایک آیت کے حروف میں گندم کی باریک ڈنٹھلیں چنتے ہیں، جو جلد ہی ایک خوبصورت سنہری نقش میں ڈھل جاتی ہے۔

ابتکار هنرمند فلسطینی در طراحی آیات و اشعار با ساقه‌های گندم

 

پہلی نظر میں یہ فن پارے جدید مشینوں سے بنے معلوم ہوتے ہیں، مگر قریب سے دیکھنے پر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ہنرمند ہاتھوں کی نفاست کا نتیجہ ہے۔

حسام عدوان دن کے کئی گھنٹے اپنی گندم کے بھوسے سے بنی تصویروں میں توازن اور ترتیب پیدا کرنے میں گزارتے ہیں۔ ان کے فن پاروں میں قرآنی آیات، عربی خطاطی، قدرتی مناظر، اور مشہور شخصیات کے چہرے شامل ہیں۔

وہ اس فن کے بارے میں کہتے ہیں: یہ ایک نیا اور تخلیقی فن ہے، جس کی سب کو خواہش ہے کیونکہ یہ خلاقیت اور جمالیات کو نمایاں کرتا ہے۔ مگر یہ ایک نادر فن ہے، جسے درست طریقے سے سیکھنا بہت مشکل ہے۔

ابتکار هنرمند فلسطینی در طراحی آیات و اشعار با ساقه‌های گندم

 

اپنے کام کے طریقۂ کار کے بارے میں وہ بتاتے ہیں: سب سے پہلے وہ کاغذ پر پنسل سے خاکہ بناتے ہیں، پھر گندم کے تنکوں اور بالیوں کو، جنہیں پہلے پانی میں نرم کیا جاتا ہے، ان خاکوں پر چپکاتے ہیں۔ اس دوران وہ قینچی اور بلیڈ سے انتہائی باریکی سے کٹائی کرتے ہیں، پھر گوند لگا کر تنکے چپکاتے ہیں، اور آخر میں رنگ و روغن کے ذریعے انہیں مزید نکھارتے ہیں۔

انکا کہنا ہے: غزہ کی سرحد سے چنی ہوئی ہر گندم کی بالی میرے لیے ایک آرمان کی علامت ہے، کیونکہ میں صرف اُس دن بھوسہ حاصل کر پاتا ہوں جب فلسطینی کسان 30 مئی کو قابض سرحدوں کے قریب سے گندم کی کٹائی کرتے ہیں۔

ابتکار هنرمند فلسطینی در طراحی آیات و اشعار با ساقه‌های گندم

حسام عدوان کے لیے یہ فن محض تفریح یا مشغلہ نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اسرائیلی محاصرے اور تباہ کن جنگ کے ماحول میں وہ اسی فن کے ذریعے اپنی پانچ رکنی فیملی کا گزر بسر کرتے ہیں، اور ساتھ ہی اپنی تخلیقی توانائی کو بھی زندگی بخشتے ہیں۔/

 

4311547

نظرات بینندگان
captcha