قرآن روهینگیا؛ ستم دیدہ اقلیتوں کی احیاء کی کوشش

IQNA

قرآن روهینگیا؛ ستم دیدہ اقلیتوں کی احیاء کی کوشش

6:16 - November 09, 2025
خبر کا کوڈ: 3519455
ایکنا: قرآنِ کریم کا روہنگیا زبان میں ترجمہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روہنگیا مسلمان کئی دہائیوں سے اپنے ہی وطن میں ظلم و جبر، آوارگی اور نسلی امتیاز کا شکار ہیں۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، روہنگیا ایک ہند و آریائی لسانی و نسلی گروہ ہے جو زیادہ تر مسلمان ہے اور میانمار کے مغربی صوبے راخین میں آباد ہے۔ اندازوں کے مطابق، 2017ء کی نسل‌کشی سے قبل تقریباً 14 لاکھ روہنگیا میانمار میں رہتے تھے، جن میں سے 7 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد تشدد اور مظالم کے باعث بنگلہ دیش ہجرت کر گئے۔

1989ء سے پہلے اس علاقے کو آراکان کہا جاتا تھا، جو خلیج بنگال کے شمال مشرقی ساحل کے ساتھ واقع ایک تاریخی خطہ تھا اور موجودہ بنگلہ دیش کے کچھ حصوں کو بھی شامل کرتا تھا۔ 1988ء میں برسرِ اقتدار آنے والی فوجی حکومت نے میانمار کو اپنے مسلمان اکثریتی پڑوسی سے جدا کرنے کے منصوبے کے تحت اس صوبے کا نام بدل کر "راخین" رکھا، جو اکثریتی بودھی قوم کے نام پر رکھا گیا تھا۔ یہ اقدام ایک نسلی امتیاز پر مبنی ریاست سازی کے منصوبے کا حصہ اور روہنگیا قوم کو تاریخ اور معاشرت سے مٹانے کی طویل کوششوں کا تسلسل تھا۔

روہنگیا قوم کے خاتمے کی منظم کوشش

1962ء میں پہلی فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے روہنگیا قوم کو منظم طور پر شہری و سیاسی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ "اصلی برمی" نہیں بلکہ "بنگلہ دیشی شہری" اور "غیر قانونی مہاجر" ہیں۔ انہیں تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور معاشی ترقی سے جان بوجھ کر محروم رکھا گیا۔ 1978ء میں پہلے بڑے ظلم و تشدد کے نتیجے میں لاکھوں روہنگیا بنگلہ دیش پناہ گزین بنے، جن میں سے زیادہ تر بعد میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں وطن واپس آئے۔

1982ء میں میانمار کے شہریت قانون کے مطابق، صرف ان "قومی نسلوں" کو شہریت دی گئی جن کا نام قانون میں درج تھا، اور روہنگیا ان میں شامل نہیں تھے، یوں وہ بے وطن قرار پائے۔ بعد ازاں 1991–1992ء میں ان پر مزید ریاستی تشدد ہوا، اور 2012ء سے شروع ہونے والی منظم نسل‌کشی نے 2015ء میں "روہنگیا بحران" کی صورت اختیار کر لی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق (OHCHR) نے ان کارروائیوں کو "نسل‌کشی" اور "انسانیت کے خلاف جرم" قرار دیا۔

بعض ماہرین، تجزیہ کاروں اور سیاسی رہنماؤں، جن میں نوبل انعام یافتہ جنوبی افریقی راہنما اسقف ڈزموند ٹوٹو بھی شامل ہیں، نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے حالات کو نسلی امتیاز (Apartheid) سے تشبیہ دی ہے۔ 2017ء کی آوارگی کے بعد بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان مظالم پر تحقیقات شروع کیں اور عالمی عدالتِ انصاف نے اس کیس کو نسل‌کشی کے مقدمے کے طور پر سنا۔

قرآن کے روہنگیا ترجمے کا منصوبہ

ایسے حالات میں قرآنِ کریم کا روہنگیا ترجمہ منصوبہ اسلام کی تفہیم میں موجود خلا کو پُر کرنے اور روہنگیا زبان کو زندہ رکھنے کے لیے شروع کیا گیا۔ یہ منصوبہ قطب شاہ نامی ایک روہنگیا اسکالر نے شروع کیا، جو اس وقت ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں تقابلی مذاہب کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے دَعوت کارنر بُک اسٹور (Dakwah Corner Bookstore) کے ساتھ اشتراک کیا، جو کوالالمپور کے قریب پتَالِنگ جایا میں واقع ایک مذہبی ناشر ہے اور انگریزی میں اسلامی علوم کی اشاعت میں مہارت رکھتا ہے۔

چونکہ روہنگیا زبان شاذ و نادر ہی تحریری طور پر استعمال کی جاتی ہے، اور زیادہ تر لوگ اسے پڑھنے یا لکھنے سے ناواقف ہیں، اس لیے ٹیم نے ایک غیر روایتی طریقہ اپنایا،  سب سے پہلے قرآنِ کریم کا زبانی ترجمہ تیار کیا گیا تاکہ لوگ اسے سن کر سمجھ سکیں، اس کے بعد تحریری ترجمہ تیار کیا جائے۔

ترجمہ ٹیم نے صوتی اور تصویری مواد تیار کیا، جس کے لیے انہوں نے قرآن کے مختلف تفاسیر اور انگریزی، اردو، بنگالی اور برمی تراجم سے مدد لی، جو مدینہ منورہ میں واقع ملک فہد قرآن کمپلیکس نے شائع کیے ہیں۔ دَعوت کارنر بُک اسٹور کی مکہ مکرمہ میں بھی ایک شاخ ہے، جس کی مدد سے یہ مواد منتخب کیا گیا۔

قرآن کے زبانی ترجمے پر کام 2021ء کے اوائل میں شروع ہوا اور اگست 2023ء میں مکمل ہوا۔ صارفین کے لیے قرآنِ عربی کی تلاوت کے ساتھ روہنگیا زبانی ترجمے پر مشتمل آڈیو اور ویڈیو فائلیں دستیاب ہیں۔

 
قرآن روهینگیا؛ ترجمه‌ای برای احیای زبان اقلیتی سرکوب‌شده

 

زبانِ روہنگیا کی احیاء کا ذریعہ

زبانی ترجمے کی بنیاد پر اب حنیفی رسم‌الخط میں ایک تحریری نسخہ تیار کیا جا رہا ہے، جس میں فی الحال پہلی پانچ سورتیں شامل کی گئی ہیں۔ ترجمہ ٹیم کے مطابق، اس منصوبے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ روہنگیا زبان پر تاریخی جبر ہے۔ اگرچہ اس زبان کا تحریری نظام 1970ء کی دہائی کے آخر میں وضع کیا گیا تھا، لیکن نسل‌کشی اور ظلم و ستم کے باعث یہ زبان پھیل نہیں سکی۔

قرآن کا یہ ترجمہ روہنگیا زبان میں پہلا مکمل مذہبی و قرآنی متن ہے۔
روہنگیا جیسے محروم اور مسلم اکثریتی معاشروں میں ایسے منصوبے نہ صرف زبان و ثقافت کے تحفظ بلکہ اسلامی تعلیمات کے فروغ اور بین‌الثقافتی ہم‌زیستی کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔
روہنگیا قرآن منصوبہ انہی کوششوں میں تازہ ترین اور اپنی علمی دقت، فنی مہارت اور دینی جذبے کے باعث بے حد نمایاں اور قابلِ تحسین ہے۔/

 

4299046

نظرات بینندگان
captcha