
ایکنا نیوز، العربیہ نے رپورٹ دی ہے کہ شیخ احمد الطیب، سربراہِ الازہر، نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو انسانی زندگی کی اصلاح کے محرک کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے، نہ کہ تباہی کے لیے۔
انہوں نے یہ اعلان اٹلی کے دارالحکومت روم میں منعقدہ عالمی امن کانفرنس میں شرکت کے دوران کیا، جس کا عنوان تھا: "امن حاصل کرنے کے لیے ہمت تلاش کرنا"۔ اس اجلاس میں اٹلی کے صدر سرجیو ماتارلا اور بیلجیم کی ملکہ ماتلدا سمیت دیگر عالمی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
شیخ الطیب نے بتایا کہ اس منشور کی تیاری کا عمل پہلے پاپائے فقید فرانسس کے ساتھ شروع کیا گیا تھا، تاہم ان کی بیماری اور وفات کے باعث اس کی اشاعت میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال الازہر، ویٹی کن اور مجلس حکمائے مسلمان کی مشترکہ ٹیمیں اس دستاویز کو مکمل کرنے پر کام کر رہی ہیں تاکہ یہ ایک عالمی اخلاقی و انسانی رہنما اصولوں کا حوالہ بن سکے۔
شیخ الازہر نے واضح کیا کہ یہ منشور انسان اور اس کے تخلیق کردہ جدید آلات کے درمیان درست تعلق کو منظم کرے گا اور یہ یقینی بنائے گا کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کی خدمت میں رہے، نہ کہ انسان کے گلے پر تلوار بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اب سماجوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی قوت بن چکی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو اخلاقی اصولوں کے دائرے میں رکھتے ہوئے انسانیت کے لیے زیادہ منصفانہ اور عادلانہ مستقبل کی تشکیل کی جائے۔
شیخ الطیب نے آخر میں زور دیا کہ روحانی، دینی اور اخلاقی اقدار کا تحفظ اس نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے دوران کسی تفریح یا اختیار کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ایک اخلاقی فریضہ اور انسانی ذمہ داری ہے۔/
4313404