
ایکنا نیوز، الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ اسلامی تنظیموں کی رابطہ کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ بعض ملائیشیائی کمپنیاں ان بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں جو مقبوضہ مغربی کنارے کی صہیونی بستیوں میں سرگرم ہیں۔
فلسطین کے حامی کارکنان اور تنظیموں کے نمائندوں نے کوالالمپور میں مرڈیکا 118 فلک بوس عمارت کے سامنے احتجاج کیا۔ یہ عمارت BNP Paribas کے زیرِ انتظام ایک بڑے قومی سرمایہ کاری فنڈ کی ملکیت ہے۔ اس عمارت میں ایسی کمپنیوں کے دفاتر ہیں جنہیں بائیکاٹ، سرمایہ کاری سے دستبرداری اور پابندی (BDS) تحریک نے اسرائیلی قبضے کے جرائم میں شریک قرار دیا ہے۔
ان میں سے ایک کمپنی سائم ڈاربی (Sime Darby) ہے، جو پام آئل کی کاشت اور رئیل اسٹیٹ کے منصوبوں سمیت مختلف شعبوں میں سرگرم ہے۔ اس کمپنی کے آلات امریکی کمپنی کیٹرپلر (Caterpillar) پر انحصار کرتے ہیں، جو اسرائیلی فوج کو D9 بلڈوزر فراہم کرتی ہے—یہی مشینیں فلسطینی گھروں کی تباہی اور بستیوں کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہیں۔
چی اسماء ابراہیم، جو بچوں، خواتین اور ماحولیات کے تحفظ کی سرگرم کارکن ہیں، نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ بدستور ملکی کمپنیوں سے اپیل کر رہی ہیں کہ وہ ان بین الاقوامی اداروں کا بائیکاٹ کریں جو قابض اسرائیلیوں سے تعاون کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق، “ایسا تعلق دراصل فلسطین میں قابضین کے جنگی جرائم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ بائیکاٹ کی اپیل صرف ان کمپنیوں تک محدود ہے جو کسی بھی صورت میں اسرائیلی قبضے کی حمایت کرتی ہیں، اور خاص طور پر کیٹرپلر کو نشانہ بناتی ہے — وہی کمپنی جو نہ صرف معصوم شہریوں، بشمول بچوں اور خواتین، کے قتلِ عام میں ملوث ہے بلکہ غزہ میں اجتماعی قتل اور مغربی کنارے میں غیرقانونی بستیوں کی تعمیر میں بھی شریک ہے۔
اسماء ابراہیم نے بتایا کہ انہوں نے غزہ میں جاری بے انتہا مظالم کو دیکھنے کے بعد BDS تحریک میں شمولیت اختیار کی تاکہ اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ کی مہم کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔/
4315372