ایکنا نیوز-سماء نیوز-ویب ایڈیٹر:
لاہور: شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا آج چھہترواں یوم وفات منایا جارہا ہے، اس مناسبت سے بزم اقبال کے زیر اہتمام سیالکوٹ میں قرآن خوانی اور دعا کی گئی۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال کے چھہترویں یوم وفات کے موقع پرسیالکوٹ کے شہریوں نے اقبال منزل کا رخ کیا اور قرآن خوانی کی۔ شاعر مشرق کے بلند درجات کیلئے دعائیں بھی مانگی گئیں۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ امت کے اتحاد اور ترقی کیلئے کلام اقبال کی ترویج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
شاعرِ مشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف مفکر، شاعر، مصنف، قانون دان، سیاست دان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ علامہ اقبال محض ایک فلسفی شاعر ہی نہیں بلکہ انسانوں کے انسانوں کے ہاتھوں استحصال کے بھی خلاف تھے۔ علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں مسلم نوجوان کو ستاروں پر کمند ڈالنے اور قوم کو خانقاہوں سے نکل کر میدان عمل میں اترنے کی ترغیب دی۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونکی، جو تحریکِ آزادی میں بے انتہا کارگر ثابت ہوئی۔ علامہ اقبال کے شعری مجموعوں میں بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبرئیل، اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق، جاوید نامہ شامل ہیں۔
علامہ محمد اقبال نے اپنے اشعار کے ذریعے مسلم امہ کو خواب غفلت سے جاگنے کا پیغام دیا اور فلسفہ خودی کو اجاگر کیا مگر مغربی مفکرین کو یہ ایک آنکھ نہ بھایا۔
اقبال نے اس دور میں شاعری کو اظہار کا ذریعہ بنایا، جب برصغیر کے مسلمان انگریزوں کی غلامی میں تھے، جب کہ امت مسلمہ کی آنکھیں مغرب کی چمک دمک سے چندھیا چکی تھیں۔ اقبال نے مسلمانوں کو بیدار کرنے کے لئے اپنے اشعار میں مغربی تہذیب پر تنقید کی، تو وہاں کے نقاد نے شاعرمشرق کا پیغام سمجھے بغیر ہی ان کے خلاف محاذ کھول لیا۔
تاریخ پرنظررکھنے والے اقبال کی نوبل پرائز سے محرومی کو بھی اسی تناظر میں دیکھتے ہیں۔ اقبال کے پیغام خودی کو مغرب نے جہاد پر آمادہ کرنے سے تعبیر کیا اور یہی اختلاف اقبال کی بجائے، ان کے ہم عصر رابندر ناتھ ٹیگور کو نوبل انعام ملنے کا جواز ٹھہرا۔
اقبال پر تنقید کرنے والے مغربی دانشور یہ بھی بھول گئے کہ انہوں نے اپنی شاعری میں جا بجا یورپ کے علم وہنر کو سراہا اور مسلمانوں کو ترقی کے اس راستے پر چلنے کی تلقین کی۔
سماء نیوز