بين الاقوامی قرآنی خبررساں ايجنسی "ايكنا'' كی رپورٹ كے مطابق سعودی روزنامہ" الوطن" نے لكھا ہے كہ " عبدالواحد لؤلؤہ" نے كہا ہے كہ عبداللہ يوسف علی نےآيات قرآن كے معانی كو صحيح درك نہیں كيا ہے اور اس ترجمہ میں بہت زيادہ غلطياں پائی جاتی ہیں۔ انھوں نے مدينہ منورہ میں " مصحف مدينہ ترجمہ پر علمی تبصرہ" كے اجلاس میں كہا كہ مترجم كو ہر چيز سےپہلے اپنی مادری زبان اور اس كی گرامر اور خصوصيات سے پورے طور پر آشنا ہونا چاہیے اور دوسری زبان مقصد سے آشنائی اس كے اسرار ، تاريخ ، ثقافت وغيرہ سے واقف ہونا یہ دوسری اہم شرط ہے جو مترجم كے لیے انتہائی ضروری ہے۔ انھوں نے كہا كہ مہم آثار كا ترجمہ جيسے كلام پاك كا ترجمہ ہے اس پر نظر ثانی اور ماہرين كی نظارت ضروری ہے۔ ملك فہد قرآن پبليكيشرز كے جنرل سيكرٹری نے كہا كہ مترجم كو پوری دقت كے ساتھ ترجمہ كے نواقص كو رفع كرنا چاہیے اور اسی بناپر ہمارے ادارے نے اس ترجمہ كو متوقف كر ركھا ہے۔
377501