گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین کی آزادی اظہار کا پول کھل گیا،اسلام کیخلاف سازش بے نقاب

IQNA

گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین کی آزادی اظہار کا پول کھل گیا،اسلام کیخلاف سازش بے نقاب

14:54 - January 12, 2015
خبر کا کوڈ: 2700831
بین الاقوامی گروپ:حال ہی میں چند شدت پسندوں کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین ”چارلی ہیبڈو“ کے دفتر پر حملے کے بعد پوری دنیا میں مسلمانوں پر تنقید کا ایک طوفان برپا ہے۔ ان حملہ آوروں کے اقدام کو اسلام کی بدنامی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے

ایکنا نیوز- ڈیلی پاکستان-2011ءمیں اس میگزین نے پہلی مرتبہ گستاخانہ خاکے شائع کئے تو پوری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاج کیا لیکن میگزین کی جانب سے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کا سلسلہ رکا نہیں۔ تاہم اس جریدے کی تاریخ کا ملاحظہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آزادی اظہار کا حق صرف مسلمانوں کے خلاف ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس بات کا ثبوت ”مورث سنے“ نامی فرانسیسی صحافی کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ میں موجود ہے۔ 2008ءمیں فرانس کے ساتھ صدر نکولس سارکوزی کے بیٹے کی شادی ایک انتہائی امیر یہودی خاندان میں ہوئی تو ”سنے“ نے اس کو اپنے خاکوں میں طنز کا نشانہ بنایا۔ان کارٹونوں اور مضامین پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا کہ یہ یہودیوں کے خلاف ہیں اور ”سنے“ نے ان کے ذریعے یہودیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس پراسی جریدے کے ایڈیٹر نے ”سنے“ سے مطالبہ کیا کہ وہ معافی نامہ لکھے یا نوکری سے فرغت کیلئے تیار ہوجائے۔ ”سنے“ نے معافی مانگنے سے انکار کردیا اور اسے نوکری سے برطرف کردیا گیا۔ بعد ازاں ”سنے“ جریدے کے خلاف عدالت گیا، فیصلہ اس کے حق میں آیا اور اسے بھاری معاوضہ ادا کیا گیا۔ تاہم دوسری جانب اسے مسلسل مختلف یہودی تنظیموں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں ملتی رہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی اظہار ہے جو ایک کاروباری یہودی کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتی لیکن اس کے سائے میں اربوں افراد کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑانا جائز ہے؟ یقیناً یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی ایک اور سازش ہے۔ اس کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ان خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کو طیش دلایا جائے اور پھر ان کے ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا جائے۔

182192

ٹیگس: اسلام ، توہین ، جریدہ
نظرات بینندگان
captcha