ایکنا نیوز- شفقنا-شام کے بحران کے چار سال گذر جانے کے بعد امریکہ جو شروع سے زور ڈال رہا تھا کہ بشار اسد کو حکومت سے الگ کیا جائے اور یہ بات اس حکومت کے حکام کی زبانی بارہا کہی گئی ،امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کل سی بی ایس خبری چینل کے ساتھ ایک گفتگو میں کہا کہ امریکہ شام میں ایک سیاسی منتقلی کی خاطر اس ملک کے صدر بشار اسد کے ساتھ مذاکرات کرے اور وہ اس کوشش میں ہے کہ اس پر مذاکرات کے لیے دباو ڈالا جائے ۔ کیری نے اس تازہ انٹرویو میں اس نکتہء نظر کو کہ بشار اسد اپنی مشروعیت کھو چکا ہے اور اسے حکومت کو چھوڑ دینا چاہیے نہیں دوہرایا ۔
اس نے کہا ؛ ہمیں آخر کار اسد کے ساتھ بات کرنی چاہیے ۔ ہم ہمیشہ یہ چاہتے تھے کہ جنیوا نمبر ایک کے دائرے میں رہ کر بات کریں ۔اس نے سال ۲۰۱۲ کی کانفرنس کی جانب اشارہ کیا جس میں مذاکرات کی بنیاد پر ایک سیاسی ردو بدل کرنے اور شام کے تنازعے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔
کیری نے کہا کہ امریکہ اور دوسرے تمام ملک کہ جن کا اس نے نام نہیں لیا شام کے تنازعے کو ختم کرنے کے لیے اور سیاسی جد و جہد شروع کرنے کے لیے مناسب راستے نکالنے پر کام کر رہے ہیں ۔
سیاسی ماہرین امریکہ کے اس موقف سے یہ نتیجہ نکال رہے ہیں کہ شام کی حکومت کے سلسلے میں اس میں تبدیلی آئی ہے ۔۔۔