ایکنا نیوز- اگرچہ پیمرا نے حکم دیا ہے کہ سعودی عرب پر منا واقعے کے حوالے سے تنقید نہ کی جائے مگر مختلف چینلز پر سعودی کوتاہی کے حوالے سے اعتراضات کا سلسلہ جاری ہے۔
نیوز ون کے پروگرام کی اینکر نادیہ مرزا کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا چینل سعودی کوتاہی پر تنقید کرتا ہے تو فورا یہ الزام لگتا ہے کہ ہمیں لفافے دیے گئے ہیں حالانکہ ہم شیعہ – سنی تعصب کے بغیر صرف یہ مطالبہ چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کے جنازوں کو فوری طور پر واپس دیا جائے اور واضح طور پر بتا دے کہ کتنے پاکستانی اس واقعے میں جام شہادت نوش کرگئے ہیں
پروگرام سے گفتگو میں علامہ امین شہیدی نے کہا : افسوس ہے کہ ہم جب بھی سعودی کوتاہی کی نشاندہی کرتے ہیں تو فورا فرقہ وارانہ فضا پیدا کرنے کی سازش کی جاتی ہے اور ہم پر فرقہ واریت کا الزام لگا دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں اب تک کنٹینروں میں سینکڑوں شہداء کی لاشیں موجود ہیں جو قابل شناخت نہیں رہی ہیں مگر سعودی عرب کسی کو جواب دینے کے لیے تیار نہیں۔
پروگرام سے گفتگو میں خوشنود علی خان نے کہا کہ سعودی میڈیا پر پابندی عائد ہے اور وہ اب تک درست تعداد نہیں بتا رہاہے اور اس سے بد تر ظلم یہ ہے کہ اب پاکستانی حکومت بھی میڈیا پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔