ایکنا نیوز- وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا محرم الحرام کے انتظامات کے حوالے سے "اسلام ٹائمز" سے خصوصی گفتگو میں کہنا تھا کہ محرم الحرام میں امن قائم کرنے کیلئے علماء نے عزم کا اظہار کیا ہے، میں نے 9 ڈویژنوں میں امن کمیٹی کے ممبران اور علماء کرام سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں ہر مسلک کے علماء موجود تھے، اور اب پہلی مرتبہ ایسا ہو گا کہ محرم الحرام کے بڑے جلسوں کی حفاظت تمام بڑے مکاتب فکر اور مسالک کے جید علماء ہراول دستے کے طور پر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرم کی سکیورٹی کیلئے تمام بڑے شہروں میں فوج اور رینجرز کو سٹینڈ بائی انتظام کے طور پر رکھا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر وہ پولیس یا ضلعی انتظامیہ کی مدد کریں گے جبکہ بنیادی طور پر پولیس اور انتظامیہ حفاظتی انتظامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے تمام بڑے شہروں اور عزاداری کے بڑے جلوسوں کو حساس ترین قرار دے کر ان کی 100 فیصد سی سی ٹی وی مانیٹرنگ کی جائے گی اور جلوس کے داخلی مقام سے پہلے بھی تین مقام پر واک تھرو گیٹس کے ذریعے لوگوں کی چیکنگ کی جائے گی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ محرم الحرام میں فرقہ وارانہ تصادم کا کوئی خطرہ نہیں تاہم ایجنسیوں کی جانب سے دہشتگردی کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے یکم سے 10 محرم تک وسیع پیمانے پر رہائشی آبادیوں میں سرچ آپریشن کئے جا رہے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کو جدید آپریٹس بھی فراہم کر دیا گیا ہے جس سے شہریوں کے شناختی کارڈ کی تصدیق کی جا سکے گی۔ انوہں نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں بہت سی خامیاں ہیں، بہت سے ایسے علماء ہیں جن کے نام واچ لسٹ میں ہیں اور وہ امن کمیٹی کے ممبر بھی ہیں، ہم اس پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ بعض ایسے نام ہیں جو اس فہرست میں شامل ہونے چاہئے تھے مگر وہ نہیں ہیں جبکہ بعض لوگوں کے نام ناجائز طور پر اس میں ڈالے گئے ہیں لہٰذا حکومت ان سے معافی مانگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں این جی اوز اور تجزیہ نگاروں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ مدارس کے حوالے سے ثبوت کیساتھ بات کریں اور اس تاثر کو فروغ نہ دیں کہ ہمارے مدارس میں دہشتگردی کی تربیت دی جا رہی ہے، ہم نے تمام مدارس کی چھان بین کی ہے اور ہمارے پاس ان کا تمام ریکارڈ موجود ہے۔