مغربی ممالک میں ہر دو سال بعد پیغمبر اسلام کی گستاخی کی جاتی ہے، وزیراعظم

IQNA

مغربی ممالک میں ہر دو سال بعد پیغمبر اسلام کی گستاخی کی جاتی ہے، وزیراعظم

7:55 - September 26, 2019
خبر کا کوڈ: 3506672
بین الاقوامی گروپ-مغربی ممالک توہین رسالت اور دہشت گردی سے اچھی طرح آگاہ نہیں ہیں اور ہر چند سال بعد پیغمبراسلام ﷺ کے حوالے سے کوئی گستاخی کی جاتی ہے۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران ترکی اور پاکستان کے تعاون سے منعقدہ ’نفرت انگیز گفتگو‘ کے خلاف کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’تاریخ گواہ ہے کہ پسماندہ طبقے کے پسے ہوئے لوگوں نے خود کش حملے کیے، نائن الیون سے قبل 75 فیصد خود کش حملے ہندو تامل ٹائیگرز نے کیے، دوسری جنگ عظیم میں جاپان نے امریکی جنگی جہازوں پر خود کش حملے کیے، وہ تمام خود کش حملے مذہب کے لیے نہیں تھے کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب خود کش حملوں کی اجازت نہیں دیتا‘۔

عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے مغربی ممالک کے رہنماؤں نے انتہا پسندی اور خود کش حملوں کو بھی اسلام سے جوڑ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں کم و بیش تمام دہشت گردی کی کڑیاں سیاست سے جڑتی ہیں، سیاست کی ناانصافیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات دہشت گردی کو تقویت بخشتے ہیں۔

’اسلام صرف ایک ہے‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’مغربی میڈیا پر ’اعتدال پسند، بنیاد پرست، شدت پسند اسلام‘ جیسی اصطلاحات سنتے ہیں جبکہ اسلام صرف ایک ہے جو محمد ﷺ کا ہے اور اس پر ہی یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’اقوام متحدہ کا فورم بہت اہم ہے جہاں مسلمان اور مسلم ممالک کے قائدین کو اس امر کی ضرور وضاحت کرنی چاہیے کہ اسلام اور دہشت گردی دو مختلف چیزیں ہیں‘۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جس طرح مسلمانوں میں جنونی طبقہ موجود ہے اسی طرح عیسائیوں اور یہودیوں میں بھی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے سدباب کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے‘۔

‘جرمنی، نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملوں کو مذہب سے نہیں جوڑا گیا‘

انہوں نے کہا کہ بھارت کی مثال لے لیجیے جہاں انتہا پسند اور نسل پرست ملک پر حکمرانی کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اور نیوزی لینڈ میں مساجد میں مسلمانوں کو قتل کیا گیا لیکن اس کا تعلق مذہب سے نہیں جوڑا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مغربی ممالک کے باشندوں کو نہیں معلوم ہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے پر ہمیں کس قدر تکلیف پہچتی ہے کیونکہ وہ اس کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنی بطور مسلمان ہمارے نزدیک ہے‘۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر دو تین سال بعد یورپی اور امریکی شہروں میں کوئی ایک فرد سامنے آتا ہے اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے گستاخی کرتا ہے جس سے مسلمانوں میں ردعمل ہوتا ہے تو مذہب پر بات کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کے باشندوں کو اندازہ نہیں ہے کہ اس طرح کی گستاخی سے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے مسلم ممالک کے رہنماؤں نے بھی مغربی ممالک کو اسلام، توہین رسالت اور دہشت گردی کے بارے میں ٹھیک سے آگاہ نہیں کیا‘۔

عمران خان نے کہا کہ ہولوکاسٹ کی وجہ سے یہودیوں کو دلی تکلیف پہنچتی ہے اور مغربی ممالک ہولوکاسٹ کے معاملے پر بہت محتاط ہیں بالکل اسی طرح انہیں اسلام کے بارے میں بھی حساسیت کا پہلو مد نظر رکھنا چاہیے۔

نظرات بینندگان
captcha