میسا سوگا شہر اور بعض دیگر شہروں میں حکام نے اظھار یکجہتی کے لیے مسلمانوں کو اجازت دی ہے کہ وہ رمضان میں مغربین کے وقت اسپیکر اور مساجد سے اذان نشر کرسکتے ہیں۔
مذکورہ اجازت مساجد بند اور کورونا کی وجہ سے صادر کی گئی ہے۔
تاہم دائیں بازو کی ایک جماعت Faith Goldy نے اس اقدام کو کینیڈین شہریوں کے لیے مسلمانوں کی جانب سے خطرہ قرار دیا ہے.
شدت پسند جماعت نے سوشل میڈیا مہم میں اس اقدام کو روکنے کا فوری مطالبہ کیا ہے۔
شدت پسند سیاست داں هنی ٹوفیلز نے فیس بک پیچ پر کمنٹس کیا ہے کہ اذان کی آواز ان کینیڈین فوجیوں کے احساسات کو مجروح کررہی ہے جنہوں نے میڈل ایسٹ میں خدمات انجام دی ہیں۔
تاہم مجموعی طور پر لوگوں نے اذان کی آواز پر خوشی کا اظھار کیا ہے اور
نفرت کے مقابلے میں متحدہ کینیڈا پارٹیCanadians United Against Hate) نے اس اقدام کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ شدت پسندوں کو دندنانے کی اجازت نہ دی جائے۔/