مکتب خانہ یا بنیادی مدرسہ وہ جگہ ہے جہاں چھوٹے بچوں کر پڑھایا جاتا ہے اور یہی پر بچے عام طور پر قرآنی و احکام سیکھتے ہیں۔
عثمانی دور میں یہاں پر یہ سلسلہ شروع ہوا اور آسٹریا و ھالینڈ کے استعماری دور میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہا۔
آج بھی بوسنیا کی مساجد میں نہ صرف قرآن بلکہ نویں جماعت تک کلاسز بھی ہوتی ہیں جو اسلامی فاونڈیشن کے تعاون سے چل رہی ہیں۔
مقامی مسجد کے امام سلیمان پواساولاک(Sulejman Posavljak، جو سارایوو میں پڑھاتا ہے انکا کہنا ہے کہ مسلمان والدین اس سلسلے سے خوش ہیں اور اس وقت انکی مسجد میں ۱۳۱ بچے زیر تعلیم ہیں۔
امام جماعت کا کہنا تھا کہ بچے ابتدائی تعلیم و تربیت یہاں سے حاصل کرتے ہیں اور انہیں بنیادوں پر وہ ایک مودب انسان بن جاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز تک مساجد ہی درس گاہیں ہوتی تھیں جہاں ایک عالم فرش پر بیٹھ کر بچوں کو درس دیتے، اگرچہ جدید طرز کے اسکولوں سے ان مدارس کی رونق ماند پڑھ گئی ہے تاہم اب بھی عالم اسلام میں بہت سے ممالک میں یہ سلسلہ قایم ہے۔/