قائد اعظم محمد علی جناح اور فلسطین کی حمایت

IQNA

قائد اعظم محمد علی جناح اور فلسطین کی حمایت

20:16 - November 26, 2020
خبر کا کوڈ: 3508546
پاکستانی عوام کبھی بھی فلسطین اورقدس شریف کی حمایت سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔

قائد اعظمؒ نے فلسطین میں اسرائیل کے قیام کی ہر طرح سے مخالفت کی اور امریکی اور برطانوی حکومت کو مجرم قرار دیتے ہوئے 8 نومبر 1945ء کو قیصر باغ بمبئی میں تقریر کرتے ہوئے یہ بھی کہا ''امریکی اور برطانوی حکومتیں کان کھول کر سن لیں، پاکستان کا بچہ بچہ اور تمام اسلامی دنیا اپنی جانیں دے کر ان سے ٹکرا جائیں گے اور فرعونی دماغ کو پاش پاش کر دیں گے...

مفتی اعظم فلسطین نے آپ کے بارے کہا تھا کہ

" صرف جناح ہی کی آواز ہم تک پہنچی ہے"

1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل کے فاؤنڈنگ فادر بن گوریان (Ben Gurion)  نے پیرس کی ایک یونیورسٹی میں اپنے لیکچر میں کہا تھا کہ ''عالمی صیہونی تحریک کو اپنے بارے میں پاکستانی خطرے سے بےپروا نہیں رہنا چاہیے. پاکستان اب اس کا اولین ہدف ہونا چاہیے، اس لیے کہ یہ نظریاتی ملک ہمارے وجود کے لیے خطرہ ہے۔ سارے کا سارا پاکستان یہودیوں سے نفرت اور عربوں سے محبت کرتا ہے۔ ہمارے لیے خود عرب اسقدر خطرناک نہیں جس قدر کہ پاکستان ہمارے لیے خطرناک ہے۔ لہٰذا پاکستان کے خلاف فوری قدم اٹھانا عالمی صیہونیت کے لیے اشد ضروری ہے"...

قائد اعظم محمد علی جناح اور مفتی اعظم فلسطین کے بیانات جو آج ملے ھیں ان سے یہ بات بالکل واضع ھو جاتی ھے کہ ھمارے اسلاف مسلم ملک فلسطین پر مظالم ڈھانے کے سبب ناجائز ریاست اسرائیل کے کسقدر خلاف تھے۔ اسرائیل لو تسلیم کرنے سے یکسر انکار کی دوسری وجہ یہ ھے کہ اسرائیل کے ناپاک قدم بیت المقدس پر بھی پڑ چکے ھیں۔ اگر ھمارے مذہبی مقدسات جس کافر کے قبضے میں ھوں اور ھم اس کے وجود کو تسلیم کریں اس سے بڑی بدبختی شاید کوئی اور نہیں ھو گی۔

قائد اعظم محمد علی جناح اور فلسطین کی حمایت

دوسری اھم چیز جو ھمیں اسرائیلی وزیر ڈیوڈ بن گوریان کے بیان سے ھمیں ملتی ھے وہ یہ کہ نظریاتی ٹکراؤ اور اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کے بیت المقدس اور فلسطینی مسلمانوں کے وطن پر قبضے کے سبب خطے کے اس ناسور اسرائیل کیخلاف اسلامی ممالک میں سے واحد پاکستان ہی ھے جو ابھی تک اسکے مزید ناپاک توسیع عزائم کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ھے۔۔۔

اسرائیل کو یہ اچھی طرح علم ھے کہ اس کے توسیعی عزائم اور اسلام کیخلاف ناپاک سازشوں کی رسی کھینچنے صرف پاکستان ہی آئے گا۔ ماضی میں بھی عرب اسرائیل جنگ میں واحد پاکستان ہی تھا جس نے اسرائیل کو کاری ضرب لگائی تھی۔ اب بھی خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اسرائیل کو اگر کوئی ملک اپنا مخالف نظر آتا ھے تو وہ صرف پاکستان ھے۔۔۔

یہ بات بھی ان شاءالله یاد رھے کہ پاکستان میں بچہ جب پیدا ھوتا ھے تو بھارت اور اسرائیل دشمنی اس کو گھٹی میں ملتی ھے۔ لہذا جب تک ایک بھی حلالی پاکستانی اس دھرتی پر موجود ہے۔ اسرائیل کو کبھی تسلیم کرنا ممکن نہ ہوگا چاہے ہمیں اس کی کتنی ہی بھاری قیمت چکانی پڑے۔ بھلے عرب ممالک اسرائیل کے حکم پر پاکستانی محنت کشوں کو ملک بدر کرنے کی کتنی ہی دھمکیاں دیتے رھیں۔ ان شاءالله اسرائیل کے معاملے پر ھم کبھی دوسری رائے نہیں رکھیں گے۔۔

نظرات بینندگان
captcha