طالبان نے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے'

IQNA

طالبان نے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے'

8:12 - October 22, 2021
خبر کا کوڈ: 3510482
افغانستان کی نئی قیادت نے مشکل وقت میں مدد کرنے پر پاکستان کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ایل پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سمیت کسی بھی گروپ کو پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق دورہِ افغانستان کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری افغان وفود سے چند طے شدہ ملاقاتیں وقت کی قلت کے باعث نہ ہو سکیں لیکن ان سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میری سابق صدر حامد کرزئی، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار کے ساتھ فون پر گفتگو ہوئی اور آج ہونے والی ملاقاتوں کے خلاصے سے انہیں آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جانے والے وفد میں ان تمام امور کے سینئر عہدیدار اور حکام موجود تھے جن پر ہم نے افغان قیادت سے بات کرنی تھی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری افغان قیادت سے گفتگو بہت تسلی بخش تھی، گفتگو بڑے اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہوئی اور مجھے پاکستانی قوم کو یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ افغانستان کے نئے حکمران مشکل وقت میں افغانستان کی مدد کرنے پر پاکستان کے کردار کے معترف تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے بھی انہیں پیغام دیا کہ پاکستان کی قوم اس مشکل گھڑی میں افغانستان کی قوم کے ساتھ کھڑی ہے، ہم نے ماضی میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی اور آج بھی ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اس وقت اقتدار کی منتقلی اور انسانی اور معاشی بحران کا چیلنج درپیش ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے پاکستان ہر ممکن حد تک اپنا کردار ادا کررہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان قیادت سے نشست کے بعد مختلف گروپوں سے بات ہوئی جس میں ان کے ویزا، تجارت اور سرحدی نقل و حرکت سے متعلق مسائل کو سنا اور ہمارے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج جو نشست ہوئی ہے اس کے بعد جلد افغانستان سے ایک وفد اسلام آباد آئے گا تاکہ جو بات ہم نے چھیڑی ہے اس کو حتمی انجام تک پہنچایا اور چھوٹے موٹے مسائل کا فی الفور ازالہ کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط کے حوالے سے اہمیت کے حامل منصوبوں پر بھی نئی افغان قیادت سے بات ہوئی اور ان تمام منصوبوں پر ان کے وزیر اعظم اور بقیہ قیادت نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 15 اگست کے بعد درپیش کچھ پیچیدگیوں کو بھی دور کرنے پر گفتگو ہوئی تاکہ سرحدی مینجمنٹ مؤثر ہو سکے، افغان حکومت کو گیٹ پاس متعارف کرانے پر اعتراض تھا کیونکہ اس سے ان کے بقول تاخیر ہوتی تھی تو اس پر انہیں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان نے غوروخوض کے بعد اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویزا درخواستوں کے عمل کو تیز کرنے کے لیے آن لائن ویزا کے اجرا کا فیصلہ کیا جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے جبکہ کاروبار کے لیے پاکستان آنے والی افغانستان کی کاروباری شخصیات کو ملک آمد پر فوری طور پر 30 دن کا ویزا جاری کردیا جائے گا اور اس کے لیے کوئی سیکیورٹی کلیئرنس درکار نہیں ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے کو بھی اختیار دے دیا ہے کہ وہ ازخود پانچ سال کے لیے ملٹی اینٹری ویزا دے سکتے ہیں، ہماری بزنس مین ویزا لسٹ میں پہلے افغان کاروباری شخصیات موجود نہیں تھیں لیکن ان کو شامل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر افغانستان کی مدد کرنے کے لیے پاکستان کے تمام پھل اور سبزیوں کو کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس عائد کیے بغیر افغانستان امپورٹ کرنے کی اجازت ہو گی جس سے یقیناً ان کی معیشت اور کسان و کاشتکار کو فائدہ ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم معاشی استحکام میں افغانستان کی مدد کے لیے تیار ہیں اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے اور ان کے ماہرین آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کریں گے کہ مزید کون سی اشیا ہے جن کی ڈیوٹی کو ہم ختم یا کم کر سکتے ہیں تاکہ ان کی ایکسپورٹ میں آسانی ہو۔

ان کا کہنا تھاکہ روس اور چین طالبان کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے کچھ تحفظات ہیں، اسی طرح ایران کے بھی افغانستان ہزارہ برادری اور اہل تشیع کی مساجد پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے تحفظات ہیں اور طالبان کو ان تحفظات کو دور کرنا ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسی طرح اگر ہم یہ کہیں کہ ہمیں تحریک طالبان پاکستان یا وہاں سے کام کرنے والی بلوچستان لبریشن آرمی کے حوالے سے تشویش نہیں تو یہ کہنا درست نہ ہو گا، ہمیں اس پر تحفظات ہیں اور میں نے انہیں انسداد دہشت گردی پر تعاون کو بڑھانے کی تجویز پیش کی۔

 

نظرات بینندگان
captcha