کیا سعودیہ نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کردی؟

IQNA

کیا سعودیہ نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کردی؟

8:02 - December 08, 2021
خبر کا کوڈ: 3510824
علما ان جماعتوں کی دہشت گردی کے حوالے سے عوام الناس کو آگاہ کریں، تبلیغی اور الدعوۃ گروپ کے ساتھ وابستگی مملکت سعودی عرب میں ممنوع ہے۔

سوشل میڈیا کے مطابق سعودیہ کے اسلامی امور کے وزیر عبد الطیف الشیخ نے مساجد میں جمعہ کے خطبے دینے والے علماء کو پابند کیا ہے کہ وہ آئندہ جمعہ جو 6/5/1443 بمطابق 10 دسمبر کو ہو گا اس میں عوام الناس کو خبر دار کریں کہ عوام تبلیغی جماعت اور الدعوہ کے حوالے سے خبردار رہے اور ان کی تبلیغی سرگرمیوں پرنظر رکھیں، کیوں کہ سعودیہ میں ان جماعتوں کی تبلیغی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق، مبلغین کوان گروپس کے بارے میں چار اہم نکات پر بات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ان کی نمایاں ترین غلطیوں کی نشاندہی کی جائے، ان جماعتوں کی دہشت گردی کے حوالے سے عوام الناس کو آگاہ کریں، تبلیغی اور الدعوۃ گروپ کے ساتھ وابستگی مملکت سعودی عرب میں ممنوع ہے، اس کے علاوہ چوتھے نمبرپر یہ کہا گیا ہے کہ معاشرے کو ان دونوں جماعتوں سے لاحق خطرے سے آگاہ کیا جائے۔

 

اس حوالے سے سعودیہ میں مقیم ایک عالم دین نے بتایا کہ سعودیہ عرب کے قوانین کے مطابق آج سے 43 برس قبل سے سعودیہ کی ہر مسجد میں علمائے کرام سرکار کی جانب سے دیا گیا خطبہ ہی پڑھنے کے پابند ہیں، اپنی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی خطبہ سعودی علمائے کرام نہیں دے سکتے، جب یہاں کے اپنے علمائے کرام حکومت کی مرضی کے بغیر خطبہ نہیں  دے سکتے تو باہر کی تبلیغی سرگرمیوں کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

 

معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں کسی بھی طرز کے تبلیغی کام پر 43 برس قبل پابندی عائد کی گئی تھی، دستور کے مطابق ہر سال جمعہ کے لئے خطبا کو بیانات کے عنوان دیئے جاتے ہیں، جس کے باعث یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے اور نہ قابل پریشانی امر ہے۔ اندرون خانہ تبلیغ کا کام  جاری ہے، بس مجمع لگا کر کام کی ترتیب نہیں ہے۔ سعودی گزٹ کی ٹویٹ کو دیکھ کر لوگ پریشان ہیں، جبکہ سعودیہ میں اس پر تشویش نہیں پائی جاتی۔

 

اس سے قبل سعودی حکومت نے 18اپریل 2020کو ابھی ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں وزارت اسلامی امور نے ملک کی تمام مساجد کے علماء کرام کو ہدایات دی تھیں کہ وہ نماز جمعہ کے خطبہ میں بھی عوام کو نصیحت کریں کہ وہ تبلیغی نصاب اور تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے دور رہیں۔

 

ادھر سوشل میڈیا پر صارفین نے سعودی عرب کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ایک شہر آباد کرنے کے لئے معاہدہ ہو چکا ہے اور دوسری جانب تبلیغی جماعت پر پابندی کا حکم دے رہا ہے جس پر حیرانگی نہیں ہے، ایک اور صارف نے کہا ہے کہ اب پاکستان کی مذہبی جماعتیں اپنا نصاب کہاں سے لائیں گی؟،بعض صارفین کا کہنا تھا کہ سعودیہ اب خواتین کو لبرلز بنا رہا ہے ایسے میں تبلغ پر پابندی تو لگائیں گے۔

 

واضح رہے کہ تبلیغی جماعت عالمی سطح پر کام کرنے والی مولانا محمد الیاس کاندھلوی ؒ کی قائم کردہ ایک اسلامی،اصلاحی جماعت ہے۔ یہ جماعت بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔تبلیغی جماعت کی ابتداء سنہ 1926میں ہندوستان(میوات) سے ہوئی تھی۔

 

تبلیغی جماعت کا نیٹ ورک پوری دنیا میں موجود ہے، جو بنگلہ دیش، بھارت اور پاکستان میں  دنیا کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد کرتی ہے جہاں بلا شبہ لاکھوں افراد جمع ہوتے ہیں۔عالمی رپورٹس کے مطابق تبلیغی جماعت سے 350 سے 400 ملین افراد وابستہ ہیں۔

نظرات بینندگان
captcha