کویتی استاد: امت اسلام میں فرقہ واریت شدت پسندی کا شاخسانہ ہے

IQNA

کویتی استاد: امت اسلام میں فرقہ واریت شدت پسندی کا شاخسانہ ہے

8:31 - December 25, 2021
خبر کا کوڈ: 3510937
تہران(ایکنا) یونیورسٹی استاد «عبدالله احمد صفر أبُل» نے فروغی اختلافات کو قدرتی قرار دیتے ہوئے شدت پسندی کو خطرناک قرار دیا۔

ایکنا نیوز سے گفتگو میں کویت کے یونیورسٹی استاد «عبدالله احمد صفر أبُل» نے وحدت اسلامی کے حوالے سے کہا: بلا شک  امت میں وحدت کا مسئله قرآن میں موجود ہے جہاں آیت ۱۰ آل عمران میں فرمایا گیا ہے: «وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا: خدا کی رسی کو تھامے رہو اور تفرقے میں مت پڑو اور خدا کی نعمت کو یاد کرو جب تم آپس میں دشمن تھے اور خدا نے  تمھارے دلوں میں محبت ڈال دی تاکہ آپس میں بھائی بن کر رہو» لہذا خدا کی اس نعمت کی قدر دانی کرنی چاہیے «إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ: مومنین آپس میں بھائی ہیں»(آیت ۱۰ حجرات) ۔

 

انہوں نے اس آیت کا ذکر کیا کہ: «وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ: انکی طرح مت بنو جن کے لیے دلیلیں روشن ہوئی مگر پھر بھی انہوں نے اختلاف کیا اور انکے لیے سنگین عذاب ہے»(۱۰۵ آل عمران) خدا نے ہمیں فرقہ واریت کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

 

قرآن پر عمل اور وحدت کی ضرورت

کویتی استاد نے مزید کہا: آیت ۴۶ انفال میں کہا گیا ہے «وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ: و خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور تفرقے میں مت پڑو ورنہ کمزور ہوجاوگے»، لہذا ان آیات کی روشنی میں وحدت اہم ترین عامل اور ضرورت ہے۔

 

انکا کہنا تھا: رسول اللہ (ص) نے مومنین کو بھائی قرار دیا ہے ألْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيانِ الْمَرْصُوصِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضَا: یا «مَثَلُ المُؤْمِنِينَ في تَوادِّهِمْ، وتَراحُمِهِمْ، وتَعاطُفِهِمْ مَثَلُ الجَسَدِ إذا اشْتَكَى منه عُضْوٌ تَداعَى له سائِرُ الجَسَدِ بالسَّهَرِ و الحُمّى: مومنین ایک جسم کی مانند ہیں جس کے ایک حصے کو درد ہو تو سب حصے محسوس کرتے ہیں» لہذا رسول گرامی (ص) کی اس حدیث کا مقصد وحدت کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے؟

 

عبدالله احمد صفر أبُل نے وحدت کے فیکٹر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا: ایک دوسرے کو ماننا اختلافات کے باوجود، کیونکہ سب کا قبلہ و کعبہ ایک ہے، ایک رسول ، ایک قرآن، ایک مذہب، حج اور بہت سے چیزوں پر اتفاق کافی ہے کہ سب وحدت کی طرح لوٹ جائیں۔

 

وحدت اور میڈیا کا کردار

وحدت میں میڈیا کے کردار کے حوالے سوال کے جواب میں کہا: بین المذاہب وحدت کے لیے ایک میڈیا نیٹ ورک کا قیام بہت مناسب ہے کیونکہ ہمارے درمیان مشترکات کافی ہیں، وحدت کانفرنس، قرآنی مقابل جیسے پروگرام بھی کافی مفید ہیں۔

 

کویتی استاد نے وحدت کی راہ میں شدت پسندی کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فروعی اختلافات کے باوجود ایکد وسرے سے دشمنی کی کوئی وجہ نہیں۔

 

قرآنی جج کا کہنا تھا کہ دشمن موقع کی تاک میں ہے اور انکی سازش ہے کہ وہ معمولی مسائل کو بڑھا چڑھا کر مسلمانوں میں وحدت کو پنپنے کا موقع نہ دیں۔

 

میڈیا کا کردار

انہوں نے وحدت میں میڈیا کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میڈیا میں ایسے بھی موجود ہیں جو وحدت کی بات کرتے ہیں مگر بہت سے میڈیا چینل تفرقے کی طرف رجحان رکھتے ہیں اور انکی کوشش ہوتی ہے کہ مسلمانوں میں وحدت کو فروغ کا موقع نہ دیں۔

 

عبدالله احمد صفر أبُل نے کہا: مجازی دنیا میں وحدت کی طرف کوشش کرنی چاہیےاور انٹرنیٹ سے فایدہ اٹھانا چاہیے آج دنیا گلوبل ویلیج ہے لہذا ہمیں مسلمانوں کو وحدت کی طرف بلانے کے لیے سرگرمی بڑھانی چاہیے۔

 

کویتی استاد نے ایکنا سے وحدت کے حوالے سے مزید کہا: خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ایکنا نیوز ایجنسی وحدت کے حوالے سے بہترین کاوش کررہی ہے اور دنیا کی اسلامی اور قرانی سرگرمیاں منتقل کرتی ہے جس سے وحدت کو فروغ ملنے کے مواقع ملتے ہیں جیسے قرآن کا کہنا ہے «‌إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً: یہ تمھاری امت ہے امت واحدہ»(آیت ۹۲ انبیا)؛ لہذا میڈیا کا وحدت میں بہترین کردار ہے اور ایکنا کی پیروی اس حوالے سے بہت مناسب ہے۔/

4013513

نظرات بینندگان
captcha