پہلی کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار»

IQNA

پہلی کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار»

8:41 - January 03, 2022
خبر کا کوڈ: 3511026
تہران(ایکنا) ولادت حضرت عیسی (ع) کی مناسبت سے خانه فرهنگ جمهوری اسلامی ایران پشاور اور آرتھو ڈکس کلیسا کے تعاون سے «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار» کانفرنس منعقد کی گیی۔

ایکنا نیوز کے مطابق پہلی بین المذاہب کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار» میں

ایرانی کونسل جنرل حمیدرضا قمی، خانہ فرھنگ ایران کے ڈائریکٹر مهران اسکندریان، سابق وزیر مذہبی امور روح الله مدنی، شہد عارف حسینی مدرسے کے، علامه عابدحسین شاکری، علما و مشاِیخ پاکستان کے مولانا شعیب، جماعت اہل حدیث کے علامه مقصود احمد سلفی، کلیسا نمایندے هَمفری سرفراز بیٹر، آرتھوڈکس کلیسا کے شهرزاد مراد، ، ارنسٹ جیکوب، کیھتولک کلیسا کے، سهیل پَیٹرُک، هارون سَرَبدیال، ہندو برادری کے ڈاکٹر سیک، ، آگسٹن جیکب، سمیت دیگر مذہبی تنظیموں کے نمایندے خانہ فرھنگ کے  امام خمینی (ره) ہال میں موجود تھے۔

 پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک اور انجیل کی آیات سے ہوا۔

پہلی کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار»

مذہب کا پرتشدد چہرہ مذہب ہر ظلم ہے

تلاوت کے بعد بین المذاہب مرکز کے سربراہ ڈاکٹر قهرمان سلیمانی کا ویڈیو پیغام نشر کیا گیا۔

قهرمان سلیمانی نے سال نو کے موقع پر شرکاء کو خوش آمدید کہا اور عالمی کورونا بحران سے رہائی کی نیک خواہش کا اظھار کیا۔

انہوں نے تنوع اور کثرت نظریوں کو معاشرے کا فطری حصہ قرار دیتے ہوئے سب کے کردار کو اہم شمار کیا۔

پہلی کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار»

انہوں نے آیت «إِنَّا خَلَقْناکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَ أُنْثي‏ وَجَعَلْناکُمْ شُعُوباً وَ قَبائِلَ لِتَعارَفُوا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللَّهِ أَتْقاکُمْ»، کا ذکر کیا کہ خدا نے ہی انسانوں کو مختلف شکلوں اور اقوام میں قرار دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظھار کیا کہ بعض نادان لوگوں نے مذہب کے نام پر تشدد کو عام کیا اوریہ بڑا ظلم ہ مگر آخری سالوں میں مذاہب میں ہم آہنگی کی کاوشیں شروع ہوئی ہیں۔

پہلی کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار»

ڈاکٹرسلیمانی نے خانہ فرھنگ کی کاوش کو قابل قدر قرار دیتے ہوئے کہا: ایران و پاکستان میں تاریخی رشتہ موجود ہے اور مسلم مسیحی میں ڈائیلاگ خوش آیند ہے اور ہم عرصے سے اس حوالے سے سرگرم عمل ہے اور امید ہے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

تعلیمات مذاہب الهی کے سایے میں امن و عدل کا قیام

خانہ فرھنگ ایران پشاور کے ڈائریکٹر مهران اسکندریان، نے عیسی مسیح(ع) کی ولادت پر تبریک پیش کرتے ہوئے کہا: آسمانی تعلیمات کے نتیجے میں ہی حق و عدالت کا قیام ممکن ہے جس سے عالمی اقتصادی مشکلات اور مصایب کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

پہلی کانفرنس بعنوان «عالمی امن و صلح میں مذاہب کا کردار»

انہوں نے تمام انسانوں کو ایک ہی کشتی کے مسافر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک نے کشتی کو نقصان پہنچایا تو سب کو نقصان ہوگا اور آج بعض لوگوں کی استعماری خواہشات کے نتیجے میں جنگ و ظلم کا بازار گرم ہے اور آسمانی مذاہب نے اسی حوالے سے ہماری رہنمائی کی ہے۔

 

اسکندریان نے آسمانی مذاہب کو امن و دوستی، اخلاق و معنویت، حفظ کرامت و حرمت انسان‌، انسانی سعادت اور مشکلات سے رہائی میں اہم قرار دیا۔

 

 

اسلام امن و دوستی کا مذہب

سابق وزیر مذہبی امور روح‌الله مدنی نے خطاب میں کہا: جنگ عظیم اول  ودوم سے درس لیتے ہوئے توقع کی جارہی تھی کہ جنگ کا خاتمہ ہوگا مگر اکیسویں صدی میں بعض استعماری طاقتوں نے دوبارہ جنگ کا آغاز کیا جو آسمانی مذاہب کی تعلیمات کے برعکس ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ کسی آسمانی مذہب میں جنگ و جدل کی تعلیم نہیں دی گیی ہے اور خاص کر اسلام تو امن و دوستی کا پیغام دینے والا مذہب ہے۔

انہوں نے پاکستان میں بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے قیام کی تجویز دی اور اس حوالے سے خیبرپختونخواہ حکومت کے تعاون کا مطالبہ کیا۔

امن و صلح میں مذاہب کا کردار

کلسیا کے پادری هَمفری سرفراز بیٹر نے خانه فرهنگ ایران  پشاور کی کاوش کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی امن و امان کے حوالے سے مذاہب کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں اور جنگ و جدل کی دنیا میں اس طرح کی کوشش لازم ہے۔

سرفراز بیٹر نے کہا کہ جو لوگ مفادات کے لیے سازشوں سے عالمی امن و امان کو خطرے میں ڈالتا ہے انکی سازشوں سے آگاہی ضروری ہے.

انکا کہنا تھا کہ اگرچہ امن و امان کا قیام ایک بڑا چیلنج ہے مگر احساس ذمہ داری اور کاوش سے اس کام کو بخوبی کیا جاسکتا ہے۔

مذاہب کی ہم آہنگی پر تاکید

شہدی عارف حسین مدرسے کے علامه عابد حسین شاکری نے سعدی کے اس شعر کوپش کیا کہ «بنی‌آدم اعضای یک پیکرند/ که درآفرینش ز یک گوهرند/ چو عضوی بدرد آورد روزگار/ دگر عضوها را نماند قرار» اور قرآنی آیات کا ذکرکرتے ہوئے اسلام کی امن دوستی پر روشنی ڈالی۔

علامه شاکری نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات میں ہر حوالے سے امن پر تاکید کی گیی ہے مگر افسوس بعض جاہل افراد اسلام کے نام پر تشدد کو عام کرنے کی سازش کرتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لیے مذاہب میں ہم آہنگی اور دوستی ازحد ضروری ہے۔

مذاہب رہنماوں کے کردار پر تاکید

ارنسٹ جیکب، آرتھوڈکس رہنما نے خانه فرهنگ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے پرآشوب دور میں امن و محبت کا قیام اہم ترین امر میں شمار ہوتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مذہبی رہنماوں کا کردار بہت اہم ہے کہ وہ معاشروں کی رہنمائی کرتے ہوئے امن و دوستی کو عام کریں۔

انکا کہنا تھا کہ سب جنگوں کی بنیادی وجہ نفسانی خواہشات اور زاتی مفادات ہے جب کہ مذہبی تعلیمات خودسازی اور دوستی کی بات کرتے ہیں۔

علما مشایخ کے علامه شعیب، نے آیت شریفہ «إنا خلقناكم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا» کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کہ رنگا رنگی معاشرے کا حسن ہے مگر اس کو دشمنی کی بنیاد بنانا جہالت ہے۔

انہوں نے اسلام کو امن کا مذہب پیش کرتے ہوئے کہا کہ رسول اسلام(ص) کی سیرت اور دیگر مذاہب سے رویہ اسلامی تعلیمات کو خلاصہ ہے۔

دیگر ہندو اور سیکھ رہنماوں نے معاشرے کو ایک جسم قرار دیتے ہوئے بین المذاہب ڈائیلاگ کو اہم بتاتے ہوئے خانہ فرہنگ کی کاوش کی تعریف کی  اور کہا کہ ہر مذہب خودسازی کی حمایت کرتے ہیں۔

مقررین نے موجود حالات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری دنیا کی موجودہ مشکلات قوانین سے روگردانی ہے اور اس کا ایک حل یہ ہے کہ عالمی طاقتیں مذہبی عقیدوں کی طرف لوٹ جائیں۔

4025568

نظرات بینندگان
captcha