ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اٹھتیسویں بین الاقوامی مقابلے کورونا کی وجہ سے آن لائن منعقد ہوئے جنمیں ۲۹ ممالک کے قرآنی نمایندے شریک تھے۔
مقابلوں میں عراق کی خاتون جج زینب السالم وقف و ابتدا کے شعبے میں جج تھی جنہوں نے ایکنا نیوز سے گفتگو کی ہے انکا کہنا تھا: عراق میں میرے استاد حاج اسماعیل نے مجھے ان مقابلوں میں جج بننے کی استدعا کی اور یوں میرا انتخاب ہوا۔
اعلی معیار
انکا کہنا تھا: میں حافظ قرآن اور جامعة المصطفی(ص) اور بعض دیگر ایرانی یونیورسٹیوں میں تفسیر پڑھاتی ہوں اور اس مقابلے میں بطور جج شریک تھی۔
السالم کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے امیدواروں کی ویڈیو کلیپ ملی تھی اور اس میں بہترین قرآء اور حفاظ شریک تھے جنہوں نے روایت ورش و حفص میں تلاوت کی، ان میں قرائت ورش کے حوالے سے وقف و ابتدا میں بعض بڑی غلطیاں تھیں تاہم قرائت حفص آسان قرآت ہے۔
ہر حال میں قرآںی سرگرمی جاری رکھی جائے
زینب السالم کا کورونا بحران کے باوجود مقابلوں کے انعقاد کے حوالے سے کہنا تھا: جیسے کہ رھبر معظم نے فرمایا ہے کہ مجازی دنیا میں قرآنی سرگرمی جاری رکھی جائے لہذا کسی طور پر قرآنی امور میں رکاوٹ کو قبول نہ کیا جائے اور ان مقابلوں کے شاندار انعقاد نے ثابت کردیا کہ ایسا بھی ممکن ہے۔
انکا اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے کہنا تھا: بیس سال پہلے ایک ایرانی مرکز میں سربراہ کے طور پر کام کررہی تھی اور ایران و عراق میں میرے کافی شاگرد ہیں تاہم صدام حکومت کے خاتمے پر کافی شاگرد عراق گیے اور اس وقت ایک پاکستانی شاگرد مرضیہ ادیبی مقابلوں میں تجوید کی جج کے طور پر شریک ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ایک اور شاگر بتول النجار کربلا میں مدرسہ چلا رہی ہے جب کہ نجف میں کچھ شاگرد تدریس میں مصروف ہیں اور پانچ سو سے زاید میرے شاگرد ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ کربلا، بصره اور شمالی عراق میں میرے شاگرد موجود ہیں جب کہ کچھ شاگرد آسٹریلیا، کینیڈا اور سوئیڈن میں موجود ہیں۔
عراقی خاتون جج کا کہنا تھا کہ ججمنٹ پروسیس میں کچھ خامیاں موجود تھیں تاہم فائنل مرحلے میں اس کی نشاندہی کی گیی اور دیگر ججز سے کے ساتھ ان نقائص کو برطرف کردیا گیا۔/