ایکنا نیوز- انسان کے اندر احساسات و جذبات فضول نہیں جیسے غصے یا محبت کا جذبہ یا احساس، ان دونوں کا وجود لازم ہے جو ضرورت کے موقع پر کام آتا ہے۔ رب العزت رسولالله(ص) اورانکے اصحاب بارے سورہ فتح آیت 29 میں فرماتا ہے «أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم: کفار پر بڑا سخت اور ایکدوسرے کے ساتھ مہربان ہیں لہذا قہر اور مہربانی دونوں اہم صفات میں شامل ہیں۔
اگر سیرت رسولالله(ص) کا مطالعہ کریں تو محبت و رحمت کے ساتھ قہر و سختی کا عنصر بھی موجود ہے تاہم اس کو درست موقع پر استعمال کرنا لازم ہے۔
جو غصہ نفسانی خواہشات سے جنم لے اس کو کنٹرول کرنا ہوگا، یہ متقین کی صفات کا حصہ ہے جو غصہ کنٹرول کرکے موقع پر اس کا استعمال کرتا ہے جیسے کسی پر ظلم کو دیکھے تو یہاں پر قہر مقدس چیز ہے۔
مومنین کے لیے ایک اہم تاکید «کظم غیظ» ہے یعنی انسان شدید غصے کے وقت بھی اپنی حالت کو قابو میں رکھے اور یہ متقی شخص کی صفت ہے جس پر خدا کی مغفرت نازل ہوتی ہے:
«وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِن رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّت لِلْمُتَّقِينَ»(آل عمران، 133).، اس کے بعد کی آیت میں مومنین کی صفت کظم غیظ کا ذکر ہے «الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ:
جو لوگ تنگدستی اور گشایش میں انفاق کرتے ہیں اور غصے کو قابو کرکے لوگوں کی برائی سے درگزر سے کام لیتے ہیں۔» (آل عمران، ۱۳۴).