انقلاب اسلامی ایران کے بعد کی دنیا میں خوشگوار تبدیلیاں

IQNA

انقلاب اسلامی کی سالگرہ؛

انقلاب اسلامی ایران کے بعد کی دنیا میں خوشگوار تبدیلیاں

6:33 - February 11, 2023
خبر کا کوڈ: 3513740
انقلاب اسلامی کی برکت سے ٹیکنالوجی، میڈیکل، عسکری، سیاسی اور تعلیمی تمام شعبوں میں ترقی سے ایران نے دنیا کو حیرت زدہ کردیا ہے۔

ایکنا نیوز- انقلاب اسلامی ایران عصر حاضر کے ان معجزوں میں شمار ہوتا ہے جس نے بلاشبہ نے بیسویں صدی کے آخر میں دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں اور مستضعفین کے دلوں میں امید کی کرن پیدا کر دی۔ آج ہم بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ اس عظیم اسلامی انقلاب نے دنیا بھر میں بہت گہرے اثرات مرتب کئے ہیں اور دنیا کے تمام اہم شعبوں جیسےٹیکنالوجی، میڈیکل،تعلیمی، سیاسی اقتصادی اور فوجی میدان میں اس کے ثمرات واضح نظر آتے ہیں.آج ایران میں انقلاب اسلامی کی چوالیسویں سالگرہ منائی جارہی ہے جہاں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل کر انقلاب سے تجدید بیعت اور وفاداری کا اعلان کرتے ہیں، اس حوالے سے انقلاب کے چند ثمرات پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں۔

 اگر ہم سیاسی میدان میں انقلاب اسلامی ایران کے ثمرات دیکھنا چاہے تو عالمی استعماری قوتوں نے محروم انسانوں کی لوٹ مار کی خاطر “دین سے سیاست کی جدائی” کا جو نعرہ بلند کیا تھا اور اس کے زریعے سے اسلامی ممالک کے وسائل اور ذخائرکی لوٹ مار میں مصروف ہو گئیں تھیں انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی نے ان ہرزہ سرائیوں کا خاتمہ کر دیا اور اسلام کو عالمی سطح پر ایک فعال اور منظم تحریک کی شکل دے دی۔

 

انقلاب اسلامی ایران کے بعد کی دنیا میں خوشگوار تبدیلیاں

بانی انقلاب نے قیام کے دوران صرف غاصب اور اسلام دشمن حکومتوں کا مقابلہ کرنے پر ہی اکتفا نہ کیا بلکہ اسلامی اصولوں کی بنیاد پر الہی حاکمیت کے قیام کی خاطر ولایت فقیہ جیسا مقدس نظریہ پیش کرتے ہوئے اسلامی معاشرے کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی اور اس طرح سے ایک دینی سیاسی قیادت کا بے مثال نمونہ پیش کیا اور عالم اسلام کے مخدوش چہرے کی اصلاح فرماتے ہوئے عالم اسلام اور تیسری دنیا کے ممالک پر انتہائی گہرے اثرات مرتب کئے۔

 انقلاب اسلامی سے قبل پہلوی خاندان نے ملک سے اسلامی تہذیب و تمدن کے خاتمے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور مظلوم ایرانی قوم کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والی دولت کا بڑا حصہ ایران میں اسلامی ثقافت کی جگہ شہنشاہی ثقافت کو متعارف کروانے میں خرچ کر ڈالا۔ اس مقصد کی خاطر پہلوی خاندان کی جانب سے ہر سال کئی بڑے جشن منعقد کئے جاتے تھے جن میں سب سے زیادہ معروف اڑھائی ہزار سالہ شہنشاہیت کی سالگرہ کا جشن ہوا کرتا تھا۔ اس جشن میں حد درجہ فحاشی اور بے حیائی کے مناظر دیکھنے کو ملتے تھے۔ اس کے علاوہ محمد رضا شاہ پہلوی نے ملک میں رائج ہجری تاریخ کو بھی تبدیل کر کے شہنشاہی تاریخ کو نافذ کر دیا۔ اسی طرح ملک کی معروف جگہوں کے اسلامی نام بھی تبدیل کر دیئے گئے اور آئین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے غیراسلامی قوانین کو شامل کیا گیا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد ملک سے اسلام اور اسلامی آثار کا خاتمہ تھا۔

تاہم اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اپنی ایک تقریر میں ایرانی قوم کو مخاطب قرار دیتے ہوئے امام نے فرمایا، اڑھائی ہزار سالہ شہنشائیت کو اپنی عظیم ہمت اور جدوجہد اور ایمان راسخ کی بدولت آپ لوگوں نے سرنگون کر دیا ہے۔

 

انقلاب اسلامی ایران کے بعد کی دنیا میں خوشگوار تبدیلیاں

کسی بھی ملک کی خودمختاری اور آزادی کا حصول اس وقت اہم ترین اقدار میں شمار ہوتا ہے اور کم ممالک ایسے ہیں جو اپنے فیصلوں میں خودمختار ہو تاہم ایران میں انقلاب اسلامی کے بعد ایران کی حالت یکسر بدل جاتی ہے جو ایرانی حکومت مکمل طور پر امریکہ کی کٹھ پتلی اور دست نگر بن چکی تھی اور ہر کام اس کے اشاروں پر انجام دیتی تھی مگر جب ایرانی قوم نے فیصلہ کر لیا کہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرے گی اور بلند ہمتی اور مردانگی کے ذریعے غلامی کی ان زنجیروں کو پارہ کر دے گی تو امام خمینی رحمہ اللہ علیہ کی سربراہی میں اپنی جدوجہد کا آغاز کر دیا اور آخرکار سیاسی، اقتصادی، علمی، ثقافتی اور نظریاتی خودمختاری حاصل کر کے ہی دم لیا اور آج ایران دنیا کے سپرپاروں کی صف میں ایک آزاد طاقتور ملک شمار ہوتا ہے۔

آج ہم دیکھ سکتے ہیں کہ گذشتہ نصف صدی کے دوران کسی واقعہ نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی جتنا بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی عزت اور حیثیت پر کاری ضرب نہیں لگائی ہے۔ تہران میں امریکی سفارتخانے جو ایران میں امریکی جاسوسی کا اڈہ بن چکا تھا پر ایرانی انقلابی اسٹوڈنٹس کا قبضہ اور سفارت کاروں کے روپ میں امریکی جاسوسوں کی گرفتاری سے لیکر عین الاسد میں امریکی اڈے کو اعلانیہ میزائیلوں سے نشانہ بنا کر ایران نے دنیا کو انگشت بدنداں کردیا اور ایسے ہی دسیوں واقعات جن میں سے ہر واقعہ امریکہ کی تذلیل اور تحقیر کیلئے کافی ہے رونما ہوتا رہا ہے۔

 

ایک اور شعبہ جہاں جدید استعمار نے تیسری دنیا کے ممالک میں موجود قدرتی وسائل کی لوٹ مار کیلئے اپنے جدید ہتھکنڈوں کی بنیاد دنیا پر ثقافتی تسلط پر استوار رکھی ہے اور اس مقصد کیلئے مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی منظم اور منصوبہ بندی کے تحت ثقافتی یلغار کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مغربی سازشوں کے تحت شروع کی گئی اس ثقافتی یلغار کا مقصد بنیادی مسلمانوں کو ان کی حقیقی اسلامی ثقافت سے بیگانہ کرتے ہوئے مسلم دنیا پر اپنا ثقافتی تسلط قائم کرنا ہے۔ امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے مسلمانوں کی پسماندگی کی وجوہات کو صحیح معنوں میں درک کرتے ہوئے انہیں خواب غلفت سے جگایا اور کہا کہ ہمارے معاشرے کے بعض افراد اس قدر مغرب کے فریفتہ ہو گئے ہیں کہ گویا دنیا میں مغرب کے علاوہ کچھ اور موجود ہی نہیں۔ مغرب کے ساتھ یہ ذہنی، فکری اور عقلی وابستگی دنیا کی اقوام اور ہماری قوم کو درپیش اکثر مشکلات کی اہم ترین وجہ یہی ہے۔

لہذا اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اسلامی ثقافت اور اسلامی اقدار کے احیاء پر خاص توجہ دی گئی اور ملک کے تعلیمی مراکز کے علاوہ مختلف قسم کے ذرائع ابلاغ جیسے سینما، ٹی وی، ریڈیو، اخبار، مجلات اور دوسرے ثقافتی شعبوں کو معاشرے میں اسلامی ثقافت کے فروغ کیلئے بروئے کار لایا گیا اور اس میدان میں انقلاب اسلامی ایران کا ثمرہ معاشرتی برتری کے معیاروں میں بنیادی تبدیلیوں کی صورت میں ظاہر ہوا۔ اس طرح کہ پہلے جو حیثیت اقتصادی اور معاشی برتری کو حاصل تھی اس کی جگہ انسانی اقدار اور تقوی نے لے لی۔

اسکے علاوہ ایک اور اہم ثمر گھر اور معاشرے میں ایک مسلمان خاتون کے حقیقی مقام کو متعارف کروانا ہے۔ پہلوی دور حکومت میں مغرب کی جانب شدید جھکاو اور مغربی اقدار کو رائج کرنے کی کوششوں کی بدولت ایک مسلمان ایرانی خاتون کا تشخص شدید خطرات سے دوچار ہو چکا تھا اور ایرانی معاشرے میں بتدریج برہنگی اور بے حیائی کی ثقافت کو رائج کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے معاشرے میں خواتین کی مفید فعالیت بھی کم سے کمتر ہوتی جا رہی تھی۔ لیکن انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی برکت سے معاشرے میں ایک مسلمان خاتون کا حقیقی مقام متعارف کروایا گیا اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی خواتین نے اہم معاشرتی اور سیاسی شعبوں کو خالی نہیں چھوڑا اور اسلامی حجاب کی مکمل رعایت کرتے ہوئے اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کوتمام شعبوں چاہے وہ تعلیمی ادارہ ہو یا سیاسی ادارہ، اقتصادی ادارہ ہو یا ثقافتی ادارہ، خواتین سے خالی نہیں اور ایران کی مسلمان انقلابی خواتین اسلامی قواعد و مقررات کے اندر رہتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی میں مردوں کے شانہ بشانہ سرگرم عمل نظر آتی ہیں۔

انقلاب اسلامی کے دیگر اچیومنٹ  میں اقتصادی میدان میں انقلاب اسلامی ایران کی ترقی ہے کہ جہاں انقلاب سے قبل ایران کا اقتصادی نظام بین الاقوامی سرمایہ دارانہ نظام کے تحت تیسری دنیا کے ممالک کی ناکارہ قومی معاشیات کا ایک واضح نمونہ تھا۔ اس دور میں شاہ ایران خام تیل کی اندھا دھند فروخت کے ذریعے مغربی ممالک کی طرز پر ترقی یافتہ اقتصادی نظام کے تحقق کی کوشش میں مصروف تھا۔ ایران کا اقتصادی نظام مکمل طور پر خام تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی دولت پر استوار تھا اور اس دولت کا اکثر حصہ بھی شاہ ایران اور اس کے خاندان کی جیب میں جاتا تھا گویا ایران کا اقتصادی نظام عالمی سرمایہ دارانہ نظام میں ہضم ہوتا جا رہا تھا اور روز بروز صورتحال بگڑتی جا رہی تھی۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد ایران کی حالت بدل جاتی ہے اور تعمیر نو کا کام اس قدر تیزی سے انجام پایا کہ دنیا والے حیران رہ گئے۔ آٹھ سالہ جنگ نے کئی بڑے شہروں اور سینکڑوں دیہاتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا تھا۔ جنگ کے بعد دو پانچ سالہ منصوبوں میں نہ صرف ان نقصانات کا ازالہ کیا گیا بلکہ ملک میں ہزاروں تعمیراتی اور دیگر پروجیکٹس بھی مکمل کر لئے گئے۔

عسکری میدان میں انقلاب کے بعد ایران نے وہ حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا ہے کہ دنیا دم بخود ہے اسی لیے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی عالمی استعماری قوتوں نے اس انقلاب کو ختم کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر سازشیں شروع کر دیں اور صدام حسین نے مغربی و عربی ممالک کے اکسانے پر ایران پر دھاوا بول دیا۔ ایران میں اس وقت اسلامی انقلاب کو کامیاب ہوئے صرف چند ماہ ہی گزرے تھے اور ملک کی باقاعدہ آرمڈ فورسز انتشار کا شکار تھیں۔ لہذا بانی انقلا ب نے نے ملک کے دفاع کیلئے عام شہریوں کوفوج میں شمولیت کے علاوہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور بسیج میں جانے کی ترغیب دی جنہوں نے شوق شہادت اور جذبہ جہاد کے ذریعے مغربی اور عربی دنیا کی مکمل حمایت سے عراق کو شکست دی اور آج وہی فورسز دنیا میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔

بانی انقلاب اپنی تقریروں کے دوران سپاہ پاسداران اور بسیج کو داد دیتے اور کہتے کہ میں ان سے بہت خوش ہوں اور کبھی بھی ان سے غافل نہیں ہو سکتا کیونکہ اگر سپاہ نہ ہوتی تو ملک بھی نہ ہوتا۔ کاش میں بھی ایک پاسدار ہوتا ، ہمارے بسیج خدا کی مخلص فورس اور لشکر ہے میں انکے ہاتھ چومتا ہوں۔

 ایرانی انقلاب جہاں ایرانی قوم کیلئے بے شمار ثمرات اور بابرکت اثرات کا باعث بنا ہے وہاں دنیا بھر کے مستضعفین اور محروم افراد کیلئے بھی انتہائی ثمربخش واقع ہوا ہے۔گذشتہ ڈیڑھ صدی سے [عالمی شیطانی طاقتوں کی جانب سے] اسلام کے خلاف انتہائی جدید اور ہمہ جانبہ منصوبہ بندی کے باوجود آج ہم دیکھتے ہیں کہ پوری دنیا میں ایک عظیم اسلامی تحریک معرض وجود میں آ چکی ہے جس کی وجہ سے اسلام کو افریقہ، ایشیا اور حتی یورپ کے قلب میں نئی زندگی عطا ہوئی ہے اور مسلمان اپنے حقیقی تشخص اور پہچان کو پا چکے ہیں”۔

 

انقلاب اسلامی ایران کے بعد کی دنیا میں خوشگوار تبدیلیاں

اسلام کی اس حیات نو کو ایشیا کے مشرقی ترین خطوں سے لے کر امریکہ تک معرض وجود میں آنے والی اسلامی تحریکوں کے روپ میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔

اسلامی وحدت اور امت کا اتحاد بھی انقلاب کے دیگر ثمرات کا نتیجہ ہے جہاں مختلف مواقع خاص طور پر حج کے ایام پر امام خمینی رحمہ اللہ علیہ کے پیغامات جن میں اتحاد بین المسلمین پر زور دیا جاتا تھا مسلمانان عالم میں ایک نئی روح پھونکے جانے کا باعث بنتے تھے۔وہ فرماتے تھے کہ مسلمان عالم اور ظالم حکمرانوں کے زیر قبضہ مستضعفین، اٹھ کھڑے ہوں اور آپس میں متحد ہو جائیں اور اسلام اور اپنی تقدیر کا دفاع کریں۔ طاقت والوں کے شور شرابے سے نہ گھبرائیں۔ یہ صدی خدا کے اذن اور ارادے سے مستکبرین پر مستضعفین اور باطل بر حق کی کامیابی کی صدی ہے۔

بلاشک انقلاب اسلامی ایک تناور اور پرثمرترین درخت کی صورت اختیار کرچکا ہے اور کسی کو شک نہیں کہ تمام تر سازشیں جو انقلاب کے خاتمے کے لیے انجام پا رہی ہیں وہ اب کسی طرح کامیاب نہ ہوںگی بقول شاعر

نور خدا ہے کفر کی حرکت پر خندہ زن

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائیگا

بقلم- ایم حسین

نظرات بینندگان
captcha