ایکنا نیوز- خبررساں ادارے The Kathmandu Post کی رپورٹ میں سارا شمیم (Sarah Sahmim) کھٹمنڈو کے روزہ داروں کی عکاسی کرتی ہے۔
وہ اپنی رپورٹ میں لکھتی ہے: تمیل (Thamel) کے بازار میں گھریلو دستکاری کافی مقدار میں موجود ہے جہاں رنگ برنگ چیزیں نظر آتی ہیں مگر اس میں نماز خانہ نظر نہیں آتا جو ان دکانوں کے اوپر بالائی منزل پر موجود ہے۔
نیپال کے مسلمان چاہے اصلی باشندے ہو یا انڈین سے آئے ہوں وہ نماز کے وقت یکجا جمع ہوجاتے ہیں اور افطار اکٹھے کرتے ہیں۔
مسلمانوں کا محلہ مزیدار کھانوں سے مہک اٹھتے ہیں اور افطاری کے شروع میں شربت سے وہ پہلے انرجی بحال کرتے ہیں اور پھر ریسٹورنٹ میں تبتی مقامی کھانوں سے مہمانوں اور روزہ داروں کی پذیرائی کی جاتی ہے۔
مقامی کھانوں کے علاوہ فروٹ اور سمبوسے انکے افطاری فہرست میں شامل ہیں جب کہ سرخ شدہ فنگر دکانوں پر فروخت کیے جاتے ہیں اور فری افطاری بھی کا جابجا نظر آتے ہیں۔
مقامی مسلمان پریشر ککر میں گوشت اور مونگ کی دال کے ساتھ کھانے پکاتے نظر آجاتے ہیں۔
بہت سے لوگ عید فطر کے لیے اپنے قریبی رشتہ داروں کا رخ کرتے ہیں اور نئے لباس کے ساتھ ایک دوسرے کو تحایف پیش کرتے ہیں اور ہاتھوں پر مہندی لگاتے ہیں۔/
4134554