ایکنا نیوز- انبیا کا تربیتی انداز اس وجہ سے اہمیت کے حامل ہے اور بہت مددگار ہے کیونکہ انکا انداز الھی منبع سے وابستہ ہے وہی خدا جس نے انسان کو خلق کیا اور انکی ضرورتوں سے آگاہ ہے۔
ابراهیم (ع) ان انبیاء میں شمار ہوتا ہے جس کی داستان مکرر قرآن میں بیان ہوئی ہے، حضرت
ابراهیم (ع) منطقی انداز کی وجہ سے معروف ہے جو ہر انسان کے لیے موثر ہے۔
حضرت ابراهیم (ع) کے مختلف انداز میں « مخاطب کا احترام» معروف ہے. اس روش میں مخاطب کے احترام کی وجہ سے اس پر تبلیغ کا بہت اثر ہوتا ہے۔
رب العزت آیت 24 سوره ذاریات میں داستان ابراهیم(ع) جب فرشتے انکے مہمان بنتے ہیں کہتا ہے: « هَلْ أَتَئكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِين ؛ کیا ابراہیم کے مہمانوں کی خبر تم تک پہنچی ہے؟ » (ذرایات:24)
اس آیت میں فرشتوں کی توصیف اور احترام کو بیان کیا گیا ہے،: یہ اس وجہ سے ہے کہ حضرت ابراهیم مہمان نواز اور انکا احترام کرنے والا تھا۔
اہم امور میں مشورہ کرنا
مشورہ کرنا مخاطب کے احترام کا اہم ترین وسیلہ ہے.
رب العزت آیت 102 سوره مبارکه صافات میں بیان ہوتا ہے کہ ابراهیم (ع) اس وقت بھی جب اسماعیل کو ذبح کرنا چاہتے تھے تو احترام سے ان سے مشورہ کرتے ہیں: « فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْىَ قَالَ يَابُنىَّ إِنىِّ أَرَى فىِ الْمَنَامِ أَنىِّ أَذْبحُكَ فَانظُرْ مَا ذَا تَرَى قَالَ يَأَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنىِ إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابرِين ؛
جب اس نے اپنے بیٹے اسماعیل سے پوچھا: میں نے خواب دیکھا ہے کہ تمھیں ذبح کررہا ہوں، تمھارا کیا خیال ہے؟ کہا بابا، جو حکم ملا ہے اس پر عمل کیجیے۔ خدا کے فضل سے مجھے صابرین میں پاوگے۔!» (صافات:102)
یہ حضرت ابرهیم خلیل کی فراست کو بیان کرتا ہے جو بیٹے کو ذبح پر بھی ان سے احترام س مشورہ کرتا ہے۔/