ایکنا نیوز- «حديث» کا مطلب بات یا کہنا ہے اور قرآن میں کہا جاتا ہے کہ «اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَديثِ ؛ خدا بہترین حدیث نازل کرتا ہے.»(زمر:23) قرآن میں «احسن الحديث» کہنے کی وجہ جامعيّت ، حقّانيّت ، پائیداری، فصاحت و بلاغت قرآن ہے.
حقانیت قرآن اسی وجہ سے ہے کیونکہ یہ ہمیشہ کامیاب رہے گا اور قرآن تمام باطلوں پر غالب آئے گا اور قرآن کا نور خاموش نہ ہوگا« يُرِيدُونَ لِيُطْفئُواْ نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَ اللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَ لَوْ كَرِهَ الْكَافِرُون؛ چاہتے کہ خدا کے نور کو پھونکوں سے بجھا دے مگر خدا اپنے نور کامل کرکے رہے گا چاہے مشرکین کو برا ہی کیوں نہ لگے.»(صف:8).
لفظ «متشابه» کا مطلب مختلف آیاتوں کا ایکدوسرے سے مشابہت رکھنا ہے.
" متشابه" سے مرادہ کلام کا وہ حصہ جو ایکدوسرے سے ہم آہنگ ہیں اور جنمیں اختلاف موجود نہیں اور سب ایکدوسرے سے بڑھکر ہے۔
«مَثانِيَ» کا مطلب جو یہاں آیا ہے جھکاو ہے یعنی قرآن کی آیات ایکدوسرے کی طرف جھکاو رکھتی ہے اور بعض آیات ایکدوسرے کی تفسیر کرتی ہیں اور اس لفظ کا مطلب ہوسکتا ہے مختلف داستانوں، واقعات اور وعظ و نصیحت میں مشابہت ہو، تاہم یہ مشابہت یا تکرار ہرگز بور کرنے والا نہیں بلکہ شوق ابھارنے والا ہے۔/