ایکنا نیوز- خبررساں ادارے الجزیره کے مطابق ڈنمارک کے روسکیلڈ یونیورسٹی کے استاد سامدیپ سن (Somdeep Sen)، یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر لکھتا ہے:
اگست میں دنیا نے مشاہدہ کیا کہ کسطرح سے شمالی ہریانہ میں تین سو گھروں اور دکانوں کو مسمار کیا گیا اور وجہ یہ تھی کہ یہ مسلمانوں کے املاک تھے۔
ہندوں نے باقاعدہ انٹی مسلم مہم چلائی اور انکو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا اور انکے گھروں پر حملہ آور ہوئے۔
تمام اقدامات ہندو شدت پسندوں کی وجہ سے کیے گیے اور ایک باقاعدہ نسل کشی یا نسل مٹانے کی سازش پر عمل کیا گیا۔
مودی سرکار کے دور میں ہم نے دیکھا ہے کہ کسطرح سے اسرائیل سے تعلقات بڑھائے جارہے ہیں اور اسی طرح ہندو شدت پسند تیزی سے اس رژیم سے درس لے رہے ہیں۔
انڈیا میں مسلم فوبیا اور مسلم تشخص مٹانے کا درس اسرائیل سے لیا جارہا ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جنکی ہسٹری ایسے مظالم سے لبریز ہے۔
نسل کشی أمور کی نگران تنظیم کے سربراہ گرگوری اسٹانٹن(Gregory Stanton)، جنہوں نے روانڈا کی سال ۱۹۸۹ میں نسل کشی کی پیشنگوئی کی تھی انکا کہنا تھا کہ ایسے ہی حالات اس وقت انڈیا میں دیکھے جارہے ہیں اور یہ سب کے لیے ایک وارننگ ہے۔/
4167127