ایکنا نیوز- تربیت کا مطلب پرورش کرنا ہے جیسے تزکیہ کا معنی بھی رشد و نمو ہے۔
قران كریم میں «تربیت» سے لیے گیے مفاہیم پر کئی بار اشارے ہوچکے ہیں:
الف) «و ترى الارض هامدة فاذا انزلنا علیها الماء اهتزّت و ربت»( حج، ۵) زمین کو بنجر اور لاحاصل سمجھتے ہو، پس جب ہم بارش نازل کرتے ہیں تو وہ ہل جاتی ہے اور پودے رشد و نمو پاتے ہیں۔
ب ) «و قل ربّ ارحمهما كماربّیانى صغیراً»( اسراء، ۲۴) کہو کہ خدا میرے والدین پر لطف و رحمت فرما جیسے انہوں نے بچپن میں مجھے لطف و رحمت میں قرار دیا۔
بعض محققین کا کہنا ہے کہ تربیت اور کمال و سعادت کی طرف دھکیلنا اکثر مواقعوں پر ملاحظہ شدہ نہیں البتہ تربیت کا ایک عام مفھوم بھی ہے جسمیں مادی اور معنوی دونوں پہلو شامل ہیں۔؎
لہذا لفظ تربیت کی جڑوں کو دیکھتے ہوئے اضافے اور پرورش کا مطلب بھی اس میں شامل ہے اسکے علاوہ تربیت کا مطلب تھذیب کے معنی میں بھی آیا ہے گویا اس حؤالے سے اخلاقی تہذیب اور معنوی مقام میں اضافہ کرنا ہے۔