ایکنا نیوز- زندگی میں کافی ایسے لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے جو خود کو ہمدرد دکھا کر دھوکہ دیتا ہے اور زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے۔
ان جیسے واقعات کی روشنی میں قرآن کی بطور ناصح اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔
امیرالمومنین (ع) نهج البلاغه میں قرآن کی صفات میں سے ایک ناصح کو بیان کرتے ہیں یعنی درست راستے کی رہنمائی۔
حضرت علی فرماتے ہیں: «وَ اسْتَنْصِحُوهُ عَلَى أَنْفُسِكُمْ ؛ اپنے کو قرآن سے نصیح کیجیے » (نهج البلاغه: خطبه 176)
سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن سے کسطرح کی نصیحت حاصل کرسکتے ہیں؟ لفط (انفس : جمع نفس) پر توجہ سے اس کا جواب ملتا ہے اور اس حؤالے سے کہنا چاہیے کہ نفس کے مختلف مراتب ہیں:
3. نفس مطمئنه: بالاترین حالت نفس مطمئنه ہے. نفس مطمئنه یعنی انسان عقل کی روشنی میں گناہ سے دور رہتا ہے اور ایک خاص سکون کی حالت میں رہتا ہے۔. سوره فجر میں ارشاد ہوتا ہے : « يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً فَادْخُلِي فِي عِبادِي وَ ادْخُلِي جَنَّتِی ؛ اے پرسکون روح! اپنے رب کی طرف لوٹ آ کہ تو اس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے. میرے بندوں کے ساتھ جنت میں داخل ہوجا.»