ایکنا نیوز- قرآن کریم میں ایک انبیاء کا اہم ترین ہدف تعلیم و تربیت قرار دیا گیا ہے، اس میں .( بقره، ۱۵۱ ؛ آلعمران، ۱۶۴ ؛ جمعه، ۲) میں تربیت کو تعلیم پر ترجیح دی گیی ہے اور صرف آیت ۱۲۹ بقره میں تعلیم کو تربیت و تزكیه پر ترجیح دی گیی ہے۔
تزکیے اور تربیت کو کیوں تعلیم پر ترجیح دی گیی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انبیاء کا اہم ترین ہدف تزکیہ اور تربیت ہے مگر کیونکہ عمل میں اور فیزیکل شکل میں تعلیم بھی اہم ہے اس آیت میں تعلیم کو ترجیح دی گیی ہے۔
امكان تربیت
راه تربیت و تهذیب اخلاق کوشش اور جدوجہد ہے جب تک انسان کوشش نہ کریں وہ سرکش نفس کو کنڑول نہیں کرسکتا کیونکہ آسایش پرست انسان جو صرف وقت گزارتا ہے وہ اس کوشش سے فرار کرتا ہے اور انکی نظر میں اخلاق کی اصلاح ممکن نہیں اور اس خیال باطل کے لیے دو دلیل پیش کرتا ہے:
۱) اخلاق، باطنى صورت ہے؛ جیسے خلقت، صورت ظاهرى ہے اور جس طرح ظاہری صورت کو تبدیل نہیں کرسکتے اخلاق جو باطن ہے اس کو بھی تبدیل نہیں کرسکتے۔
۲) اخلاق حسنه اس وقت قابل دسترس ہے جب انسان مکمل طور پر غضب اور دنیا طلبی کو اندر سے ختم کرے اور یہ کوشش لاحاصل ہے۔
اس گروپ کے مقابل کہنا چاہیے : اگر اخلاق قابل تغییر و تبدیل نہیں تو اسقدر مذہبی تعلیمات اور پیشواوں کی نصیحت پر عمل کی تاکید کیوں کی گیی ہے۔
پھر خدا بھی یہ نہ فرماتا: «قد افلح من زكیها و قد خاب من دسیها»( شمس، ۹ - ۱۰) کامیاب ہے وہ شخص جس نے تربیت نفس کی اور نقصان کار ہے وہ جو خود کو فریب دیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تربیت سے حیوان بھی انسان سے مانوس ہوتا ہے اور خطرناک وحشی حیوانات کسقدر رام اور تربیت شدہ ہوتے ہیں۔/