ایکنا نیوز- اگر انسان ریا کاری کریں اور غیر خدا کے لیے کام انجام دے، دو دو وجوہات ہوسکتی ہیں، یا تو چاہتا ہے شخصیت اور عزت کسب کریں، یا دوسروں کی قدرت سے خوف زدہ ہے، ایسے لوگ اس وقت اگر متوجہ ہوجائے جب قرآن فرماتا ہے:
: «انّ العزة للَّه جمیعاً»( یونس، ۶۵) و «انّ القوّة للَّه جمیعاً»( بقره، ۱۶۵)
سچ میں انسان کو ان دو حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ عزت اور طاقت خدا کی جانب سے ہے اور پھر ایسا انسان ریا اور ظاہری کاموں کے لیے کام نہیں کرے گا نہ وہ دوسروں سے امید رکھے گا نہ کسی سے ڈرے گااور نہ ہی کسی اور سے امید رکھے گا اور اگر ایسا ہوجائے تو انسان کے دل سے تمام رزائل دور ہوجاتے ہیں اور اچھے اخلاق اس کے دل میں پیدا ہوتے ہیں جیسے خدا کا خوف، عزت نفس، استغناء۔
خداوند کریم قرآن كریم میں کئی بار فرماتا ہے: مالكیّت، صرف خدا کی ہے اور جو کچھ زمین و آسمان میں ہے خدا کا ہے اور کوئی بھی اس سے بے نیاز نہیں اور اگر ان حقیقتوں پر جو ایمان رکھتا ہے وہ صاحب استقلال بن جاتا ہے اور غیر خدا سے کچھ طلب نہیں کرتا، وہ خدا سے ڈرتا اور اسی سے امید رکھتا ہے اور غیر خدا سے لذت نہیں اٹھاتا۔
آیات جو اس روش میں اخلاق اور تربیت پر تاکید کرتی ہیں ان میں
منجملہ: «اللَّه لا اله الاهوله الاسماء الحسنى»( طه، ۸) وہ خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کے لیے نیک نام ہے۔
«ذلكم اللَّه ربكم لا اله الاهو خالق كل شئ»( انعام، ۱۰۲)
یہ خدا بزرگ و برتر ہے، تمھارا پروردگار، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ سب کا مالک ہے۔
«الذى احسن كل شىءٍ خلقه»( سجده، ۷) (خداوند)
وہی ہے جس نے سب کو بہترین خلق کیا۔
«و عنت الوجوه للحىّ القیّوم»( طه، ۱۱۱) اور سارے چھرے اسن دن خدا کے سامنے خاضع و خاشع ہوں گے۔
«كل له قانتون»( بقره، ۱۱۶) سارے لوگ اس کے سامنے عاجزی سے تسلیم ہیں.