ایکنا نیوز- امیرالمؤمنین علی علیه السلام فرماتے ہیں: «لو كنّا لا نرجوا جنة و لا نخشى ناراً و لا ثواباً و لا عقاباً لكان ینبغى لنا ان نطلب مكارم الاخلاق فانّها تدّل على سبیل النجاح».
اگر فرض کریں جنت کی امید نہ بھی ہوتی اور جہنم کا ڈر بھی نہ ہوتااور ثواب کی لالچ نہ ہوتی تو پھر بھی حق یہ ہوتا کہ اخلاق کی بہتری کی طرف جاتے کیونکہ اخلاق کا کمال کمال و سعادت کا ضامن ہے۔
دوسری جانب ضروری ہے کہ انسان ظاہری چیزوں میں غرق نہ ہوجائے بلکہ ریاضت ضروری ہے تاکہ تربیت کی طرف رجحان باقی رہے جیسے امیر المومنی علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
«اسهروا عیونكم و اضمروا بطونكم و استعملوا اقدامكم و خذوا من اجسادكم فجودوا بها على انفسكم».
اپنی آنکھوں کو بیدار رکھنے کی عادی بناو اور پیٹ کو معمولی رکھو اور قدم کام کے لئے اٹھاو، جسم کو لاغر بناو اور دل و جان کی تربیت کے لیے کاوش کرو۔