قرآنی خواتین؛ گھروں سے معاشروں کو قرآنی تعلیمات عام کرنے والی

IQNA

رضوان جلالی‌فر

قرآنی خواتین؛ گھروں سے معاشروں کو قرآنی تعلیمات عام کرنے والی

6:13 - December 14, 2024
خبر کا کوڈ: 3517633
ایکنا: سولویں بین الاقوامی خواتین قرآنی محققین کے اجلاس میں مقررین نے گھروں سے معاشروں میں قرآنی تعلیمات کو عام کرنے کے سے ان خواتین کو اہم ترین عامل قرار دیا۔

قرآنی خواتین؛ گھروں سے معاشروں کو قرآنی تعلیمات عام کرنے  والیایکنا نیوز- سولواں بین الاقوامی سیمینار برائے خواتین قرآنی اسکالرز، رواں سال  حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بابرکت یوم ولادت کی مناسبت سے منعقد کیا جائے گا۔ اس سیمینار میں حالیہ خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزاحمتی محاذ کے قرآنی خواتین کو موضوع بنایا جائے گا اور منتخب خواتین فلسطین، لبنان، عراق، یمن اور شام جیسے ممالک سے ہوں گی۔ اس دوران قرآنی تحقیق، فنون، قرات اور حفظ کے شعبوں میں سرگرم خواتین کو اعزاز سے نوازا جائے گا۔

رضوان جلالی فر، جو کہ ایران کی ایک معروف قرآنی اسکالر ہیں، ان منتخب خواتین میں شامل ہیں۔ وہ علوم قرآن و حدیث میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتی ہیں اور اپنی تعلیمی کامیابیوں کے ساتھ قرآن مجید کے حوالے سے مختلف مسابقوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر چکی ہیں۔

ایکنا: سب سے پہلے اپنے بارے میں بتائیں اور اپنی قرآنی سرگرمیوں کا تعارف کریں۔

رضوان جلالی فر: میں نے اپنی قرآنی سرگرمیاں تقریباً چھ سال کی عمر میں مرحوم استاد عبدالباسط کی تقلیدی قرات کے ذریعے شروع کیں۔ اسکول کے زمانے سے ہی قرآنی میدان میں سنجیدگی سے داخل ہوئی اور استاد فلاحتی کی رہنمائی میں قرآتِ قرآن پر مہارت حاصل کی۔ میری قرآنی سرگرمیاں دو اہم شعبوں میں ہیں: قرآتِ قرآن اور حفظِ قرآن، لیکن میری اصل مہارت قرات میں ہے۔ فی الحال میں قراتِ قرآن کی معلمہ، منصفہ اور قاریہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہوں۔

ایکنا: آپ کی ڈاکٹریٹ کے مقالے کے موضوع کی وضاحت کریں۔

رضوان جلالی فر: میرے مقالے کا عنوان تھا "جنسیت کا تفسیری اثر: ازدواج اور طلاق کی آیات کے مطالعاتی رجحانات"۔ اس تحقیق میں قرآن کی آیات کی تفسیر پر جنسیت کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ میں نے مفسرین کے کام کو چار زمروں میں تقسیم کیا: روایتی، روایتی-جدت پسند، روشن خیال، اور فیمینسٹ۔ اس مقالے میں میں نے قرآنی آیات کے معانی کو ایک خاتون کے نقطۂ نظر سے پیش کرنے کی کوشش کی۔

ایکنا: قرآنی میدان میں خواتین کو کن مسائل کا سامنا ہے؟

خواتین قاریات کو اکثر مرد قاریوں کے مقابلے میں کم مواقع دیے جاتے ہیں۔ مرد قاریوں کو میڈیا، منبر اور دیگر پلیٹ فارمز میسر ہیں، جبکہ خواتین کی خدمات اکثر نظرانداز کی جاتی ہیں۔ خواتین کے لیے خصوصی قرآنی محافل اور میڈیا کوریج کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔

خواتین کو قرآنی میدان میں اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے ادارہ جاتی حمایت کی اشد ضرورت ہے۔/

4253885

نظرات بینندگان
captcha