ایکنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، یوم انقلاب 22 بہمن کی ریلی کا آغاز صبح 9:30 بجے باضابطہ طور پر تہران سمیت ملک کے 1400 شہروں، اضلاع اور 38 ہزار دیہاتوں میں انقلابی اور ولایت دوست عوام کی وسیع اور پرجوش شرکت کے ساتھ ہوا۔
تہران میں شدید سردی کے باوجود اور باضابطہ تقریب کے آغاز کا وقت 9:30 بجے مقرر ہونے کے باوجود، امامت، ولایت اور انقلاب کے شیدائی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حامی باضابطہ وقت سے پہلے ہی سڑکوں پر موجود تھے تاکہ امام خمینی (رح) اور اسلامی انقلاب کے اصولوں کی تجدید عہد کریں اور اس جشن میں بھرپور شرکت کریں۔
آج کی ریلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پرچم کے علاوہ، دفاع مقدس کے شہداء، مدافعین حرم اور مزاحمت کے شہداء کی تصاویر نمایاں تھیں، ساتھ ہی حزب اللہ لبنان، فلسطین، حشد الشعبی اور یمن کے پرچم بھی دیکھنے میں آئے۔
ریلی کے دوران علامتی طور پر نیتن یاہو کی گرفتاری کی منظر کشی کی گئی، جبکہ ایک اور موقع پر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے تابوتوں کو نذر آتش کیا گیا۔
ریلی کے شرکاء نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں اور دھمکیوں کے جواب میں "مرگ بر امریکہ" کے نعرے لگائے اور ٹرمپ کی تصاویر کو آگ لگا دی۔
اس سال کے مارچ میں ایک نئی پیش رفت کے طور پر ریلی کے راستے میں نیتن یاہو کی "موت کا اعلان" دکھایا گیا، جو ایک انوکھا اقدام تھا۔
تہران میں اسلامی انقلاب کی 46ویں سالگرہ کی ریلی کے دوران "حاج قاسم" نامی بیلسٹک میزائل بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا، جو ملک کا سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے، جس کی رینج 1400 کلومیٹر ہے اور یہ باآسانی مقبوضہ علاقوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
ریلی کے دوران تین ہزار نوجوان فوٹوگرافرز نے "جشن حضور تا ظہور" کے لمحات کو عکس بند کیا۔
آزادی اسکوائر میں مرکزی تقریب کا آغاز صبح 10 بجے ہوا، جس میں بین الاقوامی سطح کے معروف قاری نے قرآن مجید کی تلاوت کی، اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ پڑھا گیا، اور شہداء کے خاندان، ایثارگر، جانباز، عوام، ملکی و عسکری حکام، غیر ملکی سفارت کار، مزاحمتی ممالک کے نوجوان، اسلامی ممالک کے علما اور ثقافتی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب کے ایک نمایاں پہلو میں فوج، سپاہ پاسداران اور مسلح افواج کے بینڈز نے شرکت کی، جو آزادی اسکوائر کی طرف جانے والے راستوں پر قومی ترانہ اور حماسی و یادگار ترانے بجا رہے تھے۔
ریلی کے راستے میں خاص طور پر امام حسین (ع) اسکوائر سے آزادی اسکوائر تک 2000 سے زائد ثقافتی، فنی، خبری، طبی اور خدماتی اسٹالز قائم کیے گئے، جو عوام کو مختلف سہولیات فراہم کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ، ایرانی صنعت و پیداوار کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے تاکہ انقلاب کی کامیابیوں اور عوام کی شراکت سے صنعتی ترقی کو اجاگر کیا جا سکے۔
ہزاروں گروپس نے ریلی کے دوران حماسی نغمے پیش کیے، جبکہ عزاداری کرنے والے بھی موجود تھے۔ تقریب کی کوریج کے لیے 7200 ملکی و غیر ملکی صحافی، فوٹوگرافر اور کیمرہ مین موجود تھے، اور صدا و سیما (ایرانی نشریاتی ادارہ) نے بھی ملک بھر میں سینکڑوں رپورٹرز اور کیمرہ مین تعینات کیے تھے۔
تقریب کے مرکزی حصے میں، حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے خطاب کیا۔ انہوں نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا: "آج ہم غزہ اور فلسطین میں ایک اور عظیم کامیابی، یعنی طوفان الاقصی کے گواہ ہیں۔ ہم دنیا کے سامنے اعلان کرتے ہیں کہ طوفان الاقصی شروع ہو چکا ہے تاکہ فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ کیا جا سکے۔ یہ فلسطین کی آزادی کی تمہید ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "آج ظلم رک چکا ہے، اور خدا نے قابضین کے مکر کو انہی پر پلٹا دیا ہے۔ وہ ہمارے خلاف کچھ بھی حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے سب کچھ تباہ کر دیا اور لوگوں کو شہید کیا، لیکن فلسطینی قوم اب بھی ثابت قدم، مضبوط اور طاقتور ہے۔"
انہوں نے اسلامی امت کی وحدت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، حشد الشعبی عراق، اسلامی جمہوریہ ایران اور دنیا کے تمام آزاد انسان فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو کسی بھی طریقے سے فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں، چاہے وہ عسکری مدد ہو یا ملین مارچ کے ذریعے۔"
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تقریب کے آخری خطاب میں 22 بہمن کی مبارکباد دی اور امام خمینی (رح) کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: "ہمارا انقلاب ظلم و ظالمین کے خلاف تھا اور کامیابی کا راز عوام کی موجودگی اور اتحاد ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "اسلام ہمیں اندھیروں سے روشنی کی طرف لے جانے کے لیے آیا ہے، اور ہر وہ دن جب لوگ ظلم و استبداد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، وہ یوم اللہ ہوتا ہے۔"
پزشکیان نے انقلاب کے خلاف سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "جب دشمن جنگ اور بغاوت میں ناکام ہوا، تو انہوں نے ایران میں اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ لیکن ایران کے عظیم عوام، رہبر معظم کی قیادت میں، ان تمام چالوں کو ناکام بنا دیں گے۔"
انہوں نے آخر میں کہا: "ہم دہشت گردی کا شکار رہے ہیں، ہمارے رہبر ، صدور، امام جمعہ اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی حکام امن کی بات کرتے ہیں، لیکن اسرائیل کو ہر قسم کی پشت پناہی فراہم کر رہے ہیں، جو بے گناہ فلسطینیوں پر بمباری کر رہا ہے۔"
انہوں نے دنیا کے آزاد انسانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا: "کیا کوئی غیرت مند انسان ان مظالم کو قبول کرے گا؟ اگر لڑائی کرنی ہے تو مردوں سے لڑو، نہ کہ معصوم بچوں، خواتین اور مریضوں پر حملہ کرو!"
4265057