ایکنا نیوز، عربی 21 نیوز کے مطابق امریکی کمپنی اسٹاربکس کو ان عوامی تحریموں کے نتیجے میں شدید مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جو اسرائیل کے غزہ میں مظالم کے بعد صہیونی حکومت کی حامی کمپنیوں کے خلاف گزشتہ سال سے جاری ہیں۔
اسٹاربکس کے چیئرمین، برائن نیکول نے دو روز قبل اپنے امارات کے دورے میں وضاحت کی کہ بائیکاٹ نے کمپنی کی فروخت کو متاثر کیا ہے اور اسے بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں انہوں نے صارفین سے اپیل کی کہ وہ دنیا بھر میں اسٹاربکس کی برانچوں کا بائیکاٹ ختم کر دیں اور اعتراف کیا کہ یہ تحریم کمپنی کو مکمل تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے۔ انہوں نے کہا:
"ہم کسی بھی فوج کی حمایت نہیں کرتے۔"
بلومبرگ کے مطابق، نیکول نے اعلان کیا کہ اسٹاربکس، جو کافی کی فروخت میں سرگرم ہے، آئندہ پانچ سالوں میں مشرق وسطیٰ میں 500 نئی برانچیں کھولنے اور 5000 نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اکتوبر 2023 سے اسٹاربکس کو عربی اور بین الاقوامی سطح پر تحریم مہم کا سامنا ہے۔
دوسری جانب، امریکی سماجی کارکنوں نے بھی حال ہی میں اسٹاربکس کے بائیکاٹ کی مہم شروع کی ہے، جس کی وجہ اس کا اسرائیلی قبضے کی حمایت میں کردار ہے۔
واشنگٹن میں اسٹاربکس کی ایک برانچ کے باہر، مظاہرین نے ایک علامتی احتجاج کیا۔ انہوں نے اسٹاربکس کے لوگو والے کافی کے کپوں میں سرخ رنگ بھرا اور اسے زمین پر گرا کر یہ پیغام دیا کہ یہ خون بہانے کی علامت ہے۔
یہ مہم "مرگ برائے انسانیت" نامی تنظیم نے منعقد کی، جس کے منتظمین نے کہا:
"اسٹاربکس کا ہر کافی کپ، فلسطینی عوام کے خونریزی کے تسلسل کے برابر ہے۔"
4266519