ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، ابتدائی اسلامی صدیوں میں اور خلافتِ عباسیہ کے دور میں ایک عظیم ترجمہ تحریک کا آغاز ہوا، جس کے تحت یونانی، ہندی، ایرانی، چینی، مرو اور بلخ سے قدیم علمی دستاویزات اور کتابیں اکٹھی کی گئیں۔ بغداد اور جندی شاپور جیسے مراکز میں یونانی متون کا ترجمہ بڑے پیمانے پر کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دور میں، خاص طور پر امام جعفر صادق(ع) اور امام محمد باقر(ع) کے علمی حلقوں میں، اسلامی، یہودی اور مسیحی علما نے تعصب سے بالاتر ہو کر علم کے فروغ کے لیے مکالمے کیے۔
تحریکِ ترجمہ کی نمایاں خصوصیات
مختلف اقوام کے مترجمین اپنی علمی روایات عربی میں منتقل کرنے کے لیے کوشاں رہے، جس سے ترجمہ کا عمل تیز تر ہوا۔
یونانی، سریانی، ہندی اور ایرانی متون ایسے مترجمین کے سپرد کیے گئے جو ان زبانوں میں مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ علمی نقد و تصحیح میں بھی مہارت رکھتے تھے۔
اسی تناظر میں، الجزیرہ نے معروف ترک مترجم اور اسلامی تاریخ و ثقافت کے محقق خالد ارن کا انٹرویو کیا۔
خالد ارن، جو IRCICA (اسلامی تاریخ، فن اور ثقافت کے مطالعاتی مرکز) کے ڈائریکٹر ہیں، نے عربی اور ترکی کے درمیان علمی و ثقافتی تعلقات کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
ارن کی علمی اور تحقیقی سرگرمیاں
قرآنی مطالعات، اسلامی تاریخ و تمدن، اور بین الثقافتی تعلقات پر متعدد منصوبے کیے۔
نادر اسلامی مخطوطات کی دستاویزی تحقیق اور محفوظ شدہ قرآنی نسخوں کا تجزیہ کیا۔
15 سے زائد علمی و ثقافتی اداروں کے بانی اور رکن ہیں۔
انگریزی، عربی، یونانی سمیت فارسی اور سلاوی زبانوں پر بھی عبور رکھتے ہیں۔
خالد ارن نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ برسوں میں دنیا کے قدیم ترین قرآنی نسخوں کے مطالعے کا منصوبہ شروع کیا۔
ترکی کے توپکاپی میوزیم، قاہرہ، یمن اور مسجد الحسین(ع) میں محفوظ قرآنی مخطوطات کی تحقیق جاری ہے۔
یمن میں حضرت علی(ع) سے منسوب قرآن کے نسخے موجود ہیں، جن کا بھی مطالعہ کیا جا رہا ہے۔
جامع صنعا مسجد میں محفوظ قرآن کے قدیم نسخے بھی دریافت کیے گئے ہیں۔
ارن نے واضح کیا کہ قرآن اپنی اصل حالت میں محفوظ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اس کی حفاظت کا وعدہ فرمایا:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (بے شک ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں - سورۃ الحجر: 9)
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کے تمام نسخے یکساں ہیں، اور جو معمولی فرق بعض اوقات ذکر کیے جاتے ہیں، وہ صرف کاتبوں کی غلطیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں، نہ کہ اصل متن میں کسی تبدیلی کی وجہ سے۔/
4260936